اسلام آباد (پی این آئی) نگران وفاقی حکومت نے غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو یکم نومبر تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے، یکم نومبر کے بعد ٹاسک فورس جائیداد ضبظ کرنے اور گرفتاری کیلئے کاروائی کرے گی۔
غیرقانونی شناختی کارڈ والوں کی نشاندہی کرنے والوں کو انعام دیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی صدارت میں ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی بے دخلی سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔ ایپکس کمیٹی کا حوالہ ہنڈی، سمگلنگ اور بجلی چوری کے خلاف مزید سخت کارروائی کا فیصلہ۔ انسداد منشیات کے لیے بھی سخت ایکشن ہو گا، ہر پاکستانی کی فلاح و بہبود اور تحفظ مقدم ہے۔ بندوق کے زور پر کسی کو اپنا ایجنڈا مسلط نہیں کر نے دیں گے، پاکستان میں خود کش حملوں میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، متشدد تشدد کارروائیوں کو سختی سے کچلا جائے گا۔
نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو یکم نومبر تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی ہے، رضا کارانہ طور پر واپس نہ جانے والے غیرملکیوں کو ڈی پورٹ کیا جا ئے گا۔ وزارت داخلہ کی ٹاسک فورس غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی جائیدادیں اور کاروبار کی بھی نشاندہی کرے گی۔ جعلی شناختی کارڈ کے حامل افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ ہوگا۔ بغیر پاسپورٹ کسی کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں غیرملکی پاسپورٹ کے بغیر بھی آجاتے ہیں، غیرقانونی طور پر مقیم یکم نومبر سے پہلے پہلے واپس چلے جائیں، شناختی کارڈ کے اجراء ،میں بہت بے ضابطگیاں تھیں، پاکستان میں غیرقانونی مقیم افراد کے پاس کوئی دستاویز نہیں، غیرقانونی شناختی کارڈ رکھنے والوں کی نشاندہی کرنے والوں کو انعام دیا جائے گا ، غیرقانونی مقیم لوگوں کی جائیدادوں کو ضبط کرلیا جائے گا۔
یکم نومبر کے بعد ٹاسک فورس کاروائی کرے گی، نادرا کی فیملی ٹری خراب کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی ہوگی،جو حکومتی اہلکار کرپشن میں ملوث ہیں ان کے خلاف بھی کاروائی کی جائے گی۔ پاکستان میں اس وقت افغان شہریوں کی تعداد 44لاکھ کے قریب ہے، 44لاکھ میں صرف 14لاکھ افغان شہری رجسٹرڈ ہیں، یکم نومبر کے بعد غیرقانونی افراد کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جائے گی، کسی کی شناخت میں شک ہوتو تصدیق کیلئے ڈی این اے کرایا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں