اسلام آباد(پی این آئی)چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف غیرشرعی نکاح کیس میں وکیل شیر افضل مروت نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ عدت کے دوران نکاح جرم نہیں ہے۔
جس نے الزام لگایا اس نے ثابت کرنا ہے کہ عدت میں نکاح ہوا،عدت میں نکاح ثابت ہو بھی جائے تو سزا نہیں ہوسکتی۔ نجی ٹی وی چینل سول جج قدرت اللہ کی عدالت میں غیرشرعی نکاح کیس کی سماعت ہوئی،سول جج قدرت اللہ نے کہاکہ جب تک اس کیس میں چارج فریم نہ ہو تو ملزم کو کیوں عدالت بلایا جائے ،وکیل شیر افضل مروت نے کہاکہ جب ہم نے کہا کہ تب ویڈیو لنک کی سہولت نہیں دی گئی،جب چیئرمین پی ٹی آئی جیل چلے گئے تو ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی بات کی جارہی ہے،بشریٰ بی بی ، چیئرمین پی ٹی آئی پر عدت کی معیاد کے الزامات کو قانون تسلیم نہیں کرتا۔سول جج نے کہاکہ طلاق ہوئی ہو، عدت میں شخص انتقال کر جائے تو کیا عورت وراثت میں حصہ مانگ سکتی ہے؟شیرافضل مروت نے کہاکہ عدت کے دوران خاتون نے شادی نہ کی ہو تو وراثت میں حصہ مانگ سکتی ہے،سول جج قدرت اللہ نے استفسار کیا طلاق کب موثر ہوتی ہے یہ پوائنٹ واضح کردیں،وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ طلاق کا معاملہ عدالت کے سامنے نہیں ہے،وفاقی شرعی عدالت بھی اس درخواست کو خارج کر چکی ہے۔
عدالت نے کہا کہ بشری ٰ بی بی کو کب طلاق دی گئی اس پر واضح موقف نہیں آیا،طلاق کب موثر ہوئی اس حوالے سے بھی نہیں بتایا گیا، الزام ہے کہ غلط نکاح کی وجہ سے دوبارہ نکاح کیا گیا، جس مولوی نے پہلا نکاح پڑھایا انہوں نے یہ الزام لگایا،کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ عدت میں نکاح ہوا؟شیرافضل مروت نے کہاکہ جس نے الزام لگایا اس نے ثابت کرنا ہے کہ عدت میں نکاح ہوا،عدت میں نکاح ثابت ہو بھی جائے تو سزا نہیں ہوسکتی،عدالت اس چیز کو بھی دیکھے کہ عوامی مفاد کا کیس ہے،عدالت نے کچھ سوالات کے جواب شیر افضل مروت سے طلب کرلئے،وکیل شیرافضل مروت نے کہاکہ طلاق کا تعین کرنا فیملی کورٹ کا کام ہے،صحیح نکاح کا تعین فیملی کورٹ کر سکتی ہے،عدت کے دوران نکاح جرم نہیں ہے، عدالت نے درخواست پر سماعت ملتوی کردی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں