اسلام آباد(پی این آئی) وفاقی شرعی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بشری بی بی سے نکاح سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس شریعت کورٹ اقبال حمید الرحمن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ۔ شرعی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے نکاح کے خلاف نظرثانی درخواست خارج کر دی۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس شریعت کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ شریعت کورٹ فیملی ایکٹ 1964 سے متعلق ایک فیصلہ دے چکی ہے، شریعت کورٹ کے فیصلے کے خلاف شریت اپیلٹ بنچ سپریم کورٹ میں کیس زیر التواء ہے۔بہتر ہے آپ شریت اپلیٹ بنچ سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔جسٹس سید محمد انور نے ریمارکس دئیے کہ نظرثانی کا اختیار سماعت محدود ہوتا ہے، علم کسی کی میراث نہیں۔ جسٹس سید انور نے درخواست گزار شاہد اورکزئی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بہتر ہے آپ کسی وکیل سے مشورہ کر لیں، درخواست گزار مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہے۔یہاں واضح رہے کہ غیر شرعی نکاح کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 2 اکتوبر کو عمران خان کو پیش کرنے کا دوبارہ حکم دیا تھا۔قبل ازیں اٹک جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے غیر شرعی نکاح کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے سے معذرت کر لی تھی۔جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے عدالت کو خط لکھ کر آگاہ کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے باہر لانا خطرے سے کم نہ ہو گا۔انہوں نے سول جج قدرت اللہ کو خط میں لکھا ہے کہ اٹک سے اسلام آباد کے سفر میں کوئی بھی واقعہ پیش آ سکتا ہے۔
۔واضح رہے کہ عمران خان توشہ خانہ فوجداری کیس میں 3 سال قید کے سزا کے بعد اٹک جیل میں قید تھے۔ اس کیس کا فیصلہ 5 اگست کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے سنایا تھا۔تاہم بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کردی تھی۔فی الوقت عمران خان سائفر کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر اٹک جیل میں قید ہیں جہاں ایف آئی ان سے تحقیقات کر رہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں