اسلام آباد (پی این آئی) فافن نے الیکشن کمیشن کی ابتدائی حلقہ بندیوں کو غیر منصفانہ قرار دے دیا۔
الیکشن واچ ڈوگ فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک نے کہا ہے کہ حلقوں کی آبادی کا فرق مساوی رائے دہی کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔ فافن نے کہا کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے بیس فیصد سے زائد مجوزہ حلقوں کی آبادی میں کمی بیشی کی شرح 10 فیصد کی قانونی حد سے متجاوز ہے، 180 حلقے ایسے ہیں جن کی آبادی متعلقہ اسمبلی کی فی نشست اوسط آبادی سے قانونی طور پر تجویز کردہ10 فیصد تبدیلی کی عمومی اجازت سے متجاوز ہے۔ پنجاب اسمبلی کا سب سے بڑا حلقہ PP-177 قصورتھری ہے جس کی آبادی 510875 ہے جبکہ سب سے چھوٹا حلقہ PP-84 خوشاب فور ہے جس کی آبادی 359367 ہے۔ بلوچستان میں PB-51 چمن 466218 آبادی کے ساتھ سب سے بڑا حلقہ ہے جو کہ سب سے چھوٹے حلقے PB-23 آواران سے ڈھائی گنا بڑا ہے جس کی آبادی 178,958 ہے۔ فافن کے مطابق قومی اسمبلی کے سب سے بڑے حلقے NA-39 بنوں کی آبادی (1357890) سب سے چھوٹے حلقے NA-1 چترال اپر-چترال لوئر کی آبادی (515935) سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔ پنجاب میں قومی اسمبلی کا سے بڑا مجوزہ حلقہ NA-49 اٹک ون ہے جس کی آبادی 1126142 ہے اور پنجاب میں سب سے چھوٹے حلقے NA-61 جہلم 2 جس کی آبادی 690683 ہے جبکہ سندھ میں NA-209 سانگھڑ ون کی آبادی 1172516 ہے اور NA-221 ٹنڈو محمد خان کی آبادی 726119 ہے۔
الیکشن کمیشن نے ابتدائی حلقہ بندیوں کی رپورٹ شائع کر دی فافن کا کہنا ہے کہ بلوچستان میںNA-255 صحبت پور، جعفر آباد، اوستہ محمد، نصیر آباد کی آبادی 1124567 ہے جبکہ NA-261 کوئٹہ ون کی آبادی 799,886 ہے۔ اسی طرح خیبرپختونخوا اسمبلی کا سب سے بڑا حلقہ PK-93 ہنگو (528902) اور سب سے چھوٹے حلقے PK-1 اپر چترال (195528) کی آبادی سے تقریباً تین گنا بڑا ہے، سندھ اسمبلی کے سب سے بڑے حلقے PS-75 ٹھٹھہ ون کی آبادی 556767 ہے جبکہ PS-79 جامشورو ٹو سب سے چھوٹا حلقہ ہے جس کی آبادی 354505 ہے۔ فافن نے قرار دیا کہ حلقوں کی آبادی کا یہ فرق مساوی رائے دہی کے اس اصول کی بھی خلاف ورزی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں