اسلام آباد (پی این آئی) وزارت خزانہ نے آنےوالے مہینوں میں مہنگائی بلند ترین سطح پر برقرار رہنے کی پیش گوئی کر دی۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو مہنگائی کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ستمبر 2023میں مہنگائی 29 سے 31 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔ وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ غیرقانونی کرنسی ایکسچینج ڈیلرز اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت ایکشن لیا گیا ہے جس کی وجہ سے ایکسچینج ریٹ میں استحکام پیدا ہورہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کا رجحان ہے، جبکہ روس یوکرائن جنگ کی وجہ سے چاول اور چینی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرانسپورٹ کرائے، اشیائے ضروریہ اور سروسز سیکٹر میں سہولیات مہنگی ہونے کا خدشہ ہے، ڈالر ریٹ میں کمی سے امپورٹڈ مہنگائی میں کمی آئی ہے۔ادھر نگرا ن وزیرخزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے کہ نگران حکومت کے بروقت اقدامات سے مہنگائی کم ہوئی ہے، مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے، بجلی گیس پر آج بھی ایک ہزار ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں؟ انہوں نے آج یہاں بات کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ڈونرز اور دوست ممالک سے 11 ارب ڈالر حاصل کرنے کا ہدف ہے، گیارہ ارب ڈالر جمع کرنے پر چین اور سعودی عرب سے بات ہورہی ہے۔
عالمی بینک سے رائز پروگرام کے تحت 35 کروڑ ڈالر ملنے کی توقع ہے، ادائیگیوں میں گیارہ ارب ڈالر دوست ممالک اور ڈونرز سے حاصل کریں ، سعودی عرب سے مئوخر ادائیگیوں پر تیل کی درخواست بھی کی گئی ہے۔ ایس آئی ایف سی کے ذریعے بیرونی سرمایہ کاری لانے پر کام ہورہا ہے، زراعت ، ریٹیل سیکٹر اور رئیل اسٹیٹ کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا، ملکی قرضوں کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے ، ملک میں مہنگائی کی بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے، کسی کو بھی کرنسی مارکیٹ میں غیرقانونی سرگرمی کی اجازت نہیں دیں گے، تمام بغیرلائسنس شدہ ایکسچینج کمپنیاں بند کردیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں