اسلام آباد (پی این آئی) سینیٹ کمیٹی برائے دفاع کے سربراہ اور ن لیگ کے رہنما مشاہد حسین نے کہا کہ مجھے لگتا ہے عمران خان سے ’مدر آف آل ڈیلز ‘ ہو گی۔
اب قیدی نمبر 804 پکڑائی نہیں دے رہا، سنبھالا نہیں جا رہا تو اس سے سبق سیکھیں۔سب کو ساتھ لے کر چلیں اور اگر اب تصادم ہوا تو ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ مغربی ممالک کے وفد نے پوچھا کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ میں کیا چل رہا ہے۔میں کہا یہ عاشق اور معشوق کی لڑائی ہے جس میں معافی تلافی ہو جاتی ہے۔عمران خان ویسے بھی یوٹرن کے ماہر ہیں،معتبر الیکشن کرانے ہیں تو بشمول پی ٹی آئی کسی کو باہر نہیں رکھ سکتے۔پی ٹی آئی کا انتخابات میں کردار ہے۔ مشاہد حسین نے مزید کہا کہ تاریخ کے حساب سے نوازشریف کی خواہش ممکنات میں سے نہیں ہے۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کبھی نہیں چاہے گی ان کے بندے کا احتساب کوئی اور کرے۔اس کا فیصلہ وہ خود کریں گے اور وہ یہ فیصلہ ہونے نہیں دیں گے۔گذشتہ ڈیڑھ سال ن لیگ کی حکومت تھی، کوئی ایکشن لینا تھا تو اس وقت لیتے۔جنرل یحیحٰی کو ریاستی اعزاز ملا اور پرویز مشرف کو بھی آپ روک نہیں سکے تھے۔نوازشریف کا گلہ جائز ہے، 2017میں زیادتی ہوئی اور یہ رجیم چینج تھا۔
میں نے نوازشریف سے کہا تھا کہ چئیرمین نیب کے خلاف ریفرنس لائیں۔نواز شریف نے مجھے کہا آپ ریفرنس تیار کریں،میں نے ریفرنس تیا ربھی کر لیا تھا۔اگلے ہی روز ان کے وکیل ڈر گئے،اس وقت کے چیف جسٹس ناراض ہو گئے۔میں نے نوازشریف کو کہا کہ اگر سیاست کرنی ہے تو وکیلوں کی بات نہ سنیں۔مشاہد حسین نے مزید کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید کی ایکشٹینشن کے لندن والے فیصلے کے گناہ میں شریک نہیں تھا۔سیاستدان کئی مرتبہ مرتے، گرتے اور ہارے ہیں پھر واپس آ جاتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں