معیشت کو ٹھیک کرنے کیلئے کیا کرنا ہوگا؟ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مشورہ دیدیا

کراچی (پی این آئی) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اشرافیہ سے ٹیکس نہیں لیں گے تو ملک تباہ ہو جائے گا۔

 

 

انہوں نے کہا کہ ملک میں 40 فیصد مہنگائی ہے جبکہ مڈل کلاس تباہ ہو کر رہ گئی ہے، اشرافیہ کے ان سیکٹرز سے ٹیکس لینا ہوگا جہاں سے نہیں لیتے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی معاشی حالات پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب تک صاحبِ حیثیت سے ٹیکس نہیں لیں گے مسائل ختم نہیں ہوں گے، معیشت کو درست کرنے کیلیے اخراجات کو کم کرنا پڑے گا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ غریب شخص پورا ماہ محنت کرتا ہے لیکن بچوں کی کفالت نہیں کر سکتا، آج بجلی کے بل ایسے ہیں کہ گھر میں پنکھا چلاتے ہوئے ڈر لگتا ہے، مہنگائی نوٹ چھاپنے کی وجہ سے ہے۔ (ن) لیگی رہنما نے کہا کہ سیاسی مفادات کی وجہ سے اس نہج پر پہنچے ہیں اب غلطی کی گنجائش نہیں ہے، ملک 20 سال سے تنزلی کا شکار ہے اب اس سے زیادہ نیچے نہیں گر سکتے، وقت آگیا ہے ہماری لیڈرشپ اب کام کرے جس کا برسوں سے کہہ رہی ہے۔

 

 

انہوں نے کہا کہ ہمارے رہنماؤں نے درست وقت پر درست فیصلے نہیں کیے، 2017 میں نوکری پیشہ افراد پر ہم نے ٹیکس 15 فیصد کر دیا تھا جبکہ اس وقت 261 ارب روپے نوکری پیشہ افراد سے لیے جا رہے ہیں، تمام بڑے ایکسپورٹرز سے 61 ارب روپے ٹیکس لیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم صوبوں میں پراپرٹی اور زرعی ٹیکس نہیں لگا رہے، صوبوں کا فنڈ زیادہ ہے انہیں پراپرٹی اور زرعی ٹیکس کی ضرورت نہیں پڑتی، دکانداروں اور ہولر سیکرز پر بھی ہم ٹیکس نہیں لگاتے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں