اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا رن وے عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ، وجہ کیا بنی؟

اسلام آباد (پی این آئی) سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا رن وے عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 

 

اس حوالے سے سی اے اے حکام کا کہنا ہے کہ مین رن وے نمبر 28 ایل اور 10 آر کو طیاروں کے ٹائرز کی باقیات کے باعث بند کیا جا رہا ہے۔ سی اے اے نے نوٹم جاری کر کے تمام ایئرلائنز کو آگاہ کر دیا ہے اور پروازوں کے کپتانوں کو احتیاط کی ہدایت کی گئی ہے۔ سول ایوی ایشن کے مطابق اسلام آباد کا مین رن وے مختلف اوقات میں بند ہوگا مین رن وے نمبر 28 ایل سے 5روز کے دوران فلائٹ آپریشن نہیں ہو گا۔ ادھر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز نے آئندہ چند ماہ تک فلائٹ آپریشنز جاری رکھنے کے لیے فنڈز کے حصول میں دشواری کے سبب کچھ طیاروں کو ’عارضی طور پر‘ گراؤنڈ کر دیا ہے، اور یقین دہانی کرائی ہے کہ ادائیگیاں کیے جانے کے بعد وہ واپس اڑان بھریں گے۔ واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پی آئی اے نے متعدد طیاروں کو گراؤنڈ کر دیا تھا کیونکہ اسے اگلے چند ماہ تک اپنے آپریشنز کو برقرار رکھنے کے لیے فنڈز کی کمی کا سامنا تھا۔

 

 

وزارت ہوا بازی نے گزشتہ ہفتے ایک سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو بتایا تھا کہ پی آئی اے اس وقت فنڈز کے شدید بحران سے دوچار ہے، جس کی وجہ سے پی آئی اے پر قرض دہندگان، طیارے لیز پر دینے والوں، ایندھن فراہم کرنے والوں، بیمہ کنندگان، بین الاقوامی اور ڈومیسٹک ایئرپورٹ آپریٹرز اور حتیٰ کہ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے بقایاجات واجب الادا ہیں۔ نتیجتاً پی آئی اے اپنے 13 لیز پر لیے گئے طیاروں میں سے 5 کو گراؤنڈ کرنے پر مجبور ہے اور خدشہ ہے کہ مزید 4 طیاروں کے حوالے سے بھی یہی فیصلہ کرنا پڑے گا۔ وزارت ہوابازی نے انکشاف کیا کہ بوئنگ اور ایئربس ستمبر کے وسط تک اسپیئر پارٹس کی فراہمی بند کرسکتے ہیں، ان چیلنجز پر غور کرتے ہوئے وزارت نے 23 ارب روپے کے فوری کیش کی فراہمی، ملکی ایجنسیوں کو ڈیوٹی، ٹیکس اور سروس چارجز کی معطلی کی درخواست کی، تاہم یہ درخواست کسی ٹھوس اور قابل عمل کاروباری منصوبے کی پیشکش کے بغیر سامنے آئی۔ وزارت نے متنبہ کیا کہ پی آئی اے کی تنظیم نو ایک پیچیدہ عمل ہے، جو لگ بھگ 8 ماہ تک جاری رہ سکتا ہے۔ اس بات پر بھی زور دیا کہ پی آئی اے کے حصص کی منصفانہ قیمت حاصل کرنے کے لیے ایئر لائن کو تنظیم نو کے تمام مراحل میں آپریشنل رہنا چاہیے۔

 

 

خیال رہے کہ گزشتہ روز بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ ایئرلائن کو اپنے کم از کم پانچ ایئربس اے 320 جیٹ طیاروں کو گراؤنڈ کرنے کے بعد متعدد ملکی اور بین الاقوامی پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔ رپورٹ میں ان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پی آئی اے کو تقریباً نصف درجن لیزنگ کمپنیوں کو فوری طور پر کم از کم 10 کروڑ ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بلومبرگ کے اعداد و شمار کے مطابق پی آئی اے کی واجبات بڑھ کر 743 ارب روپے یا 2.5 ارب ڈالر ہو گئے ہیں جو اس کے کل اثاثوں سے پانچ گنا زیادہ ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں