کراچی (پی این آئی) پیپلزپارٹی نے رواں برس دسمبر میں الیکشن کے انعقاد کا امکان ظاہر کر دیا۔ سینئر پی پی رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ الیکشن ضرور ہوں گے، ملک کا ماحول الیکشن کیلئے سازگار ہے، دسمبر میں الیکشن ہوجائیں گے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جنوری اور فروری کے درمیان میں بھی الیکشن ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دینا ہو گی مسلم لیگ ن کی حکومت ہے اور مطالبہ انہی سے کیا جائے گا ن لیگ کے ٹاپ لیول کے لوگ نگران وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں، توقیر شاہ سےلیکر فوادحسن فواد،احدچیمہ کابینہ میں شامل ہیں مسلم لیگ ن کے5لوگ نگران کابینہ میں ہیں جو حکومت میں ہو گا ان سے ہی شکایت کریں گے۔پی پی رہنما نے کہا کہ بیوروکریسی میں سندھ سےلوگ ہٹائےگئےپنجاب سےنہیں ہٹائے گئے پنجاب میں ترقیاتی پروگرام چل رہے ہیں سندھ میں بند کر دیے نگران حکومت کا کام جاری ترقیاتی اسکیمیں بند کرانا نہیں ہے۔ایک بیان میں پی پی رہنما نے کہا کہ دنیا جمہوریت کا دن منارہی تھی اور ہم آمر کے قانون کو بحال کر رہے تھے تاریخ سبق سکھانے کےلئے ہوتی ہے میثاق جمہوریت کوکریڈٹ جاتاہےآج کوئی الیکشن سےبھاگ نہیں سکتا۔
خورشیدشاہ نے کہا کہ 40 سال اس ملک میں بدقسمتی سے مارشل لا رہا ہم نے کبھی جمہوریت سے منہ نہیں موڑا، ماضی میں سیاسی جماعتوں نے میثاق جمہوریت سے راستہ لے کر منزل حاصل کی پیپلزپارٹی نےجمہوریت کیلئے مشکل ترین حالات کامقابلہ کیا ہم مشکل حالات میں عوام کو اکیلا چھوڑ کرکہیں نہیں گئے عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہئے ملک کا ماحول الیکشن کیلئے سازگار ہے۔ادھر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے آئندہ عام انتخابات کے ضابطہ اخلاق کی تیاری کیلیے مشاورتی عمل شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ترجمان ای سی پی کے مطابق الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو 4 اکتوبر کو مشاورت کیلئے مدعو کرلیا،ترجمان کے مطابق ضابط اخلاق پر مشاورت کا اجلاس 4 اکتوبر بروز بدھ دن 2 بجے ہوگا،ترجمان کے مطابق ضابطہ اخلاق کے مسودے کی کاپی سیاسی پارٹیوں کے سربراہان کو بھیجی گئی ہے،ای سی پی ترجمان کے مطابق مشاورتی عمل کا مقصد یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں ضابطہ اخلاق پر فیڈبیک دے سکیں،ترجمان کے مطابق ضابطہ اخلاق کے مسودے کی کاپی الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کردی گئی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں