اسلام آباد(پی این آئی) فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواست اعتراضات کے ساتھ واپس کر دی گئی۔اعتراض میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کیس عوامی اہمیت کا ہونے کا نکتہ اجاگر نہیں کر سکے ۔براہ راست سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی وجوہات بھی نہیں بتائی گئیں۔
درخواست گزار نے کسی متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا۔وکیل کرنل (ر) انعام الرحیم نے چیئرمین پی ٹی آئی کے دور میں ہونے والے ٹرائلز کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔خیال رہے کہ 10 جون 2023ء کو بھی سپریم کورٹ میں عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔سول سوسائٹی کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے ٹرائل فوجی عدالتوں میں چلانا آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، سپریم کورٹ فوجی عدالتوں میں سویلین کے مقدمات چلانے کے عمل کو غیر آئینی قرار دے، ملٹری کورٹس میں عام شہریوں کے مقدمات چلانے کے لیے گائیڈ لائنز بننے تک ٹرائل روکنے کا حکم دیا جائے۔سپریم کورٹ میں دائر اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ جب تک ملٹری کورٹس میں فیئر ٹرائل اور کسی آزاد عدالت میں اپیل کا حق دینے کے لیے قانون سازی نہیں ہو جاتی ملٹری کورٹس میں کاروائی روکنے کا حکم دیا جائے، فیئر ٹرائل کے اصول کے تحت ملٹری کورٹس میں میں چلائے والے مقدمات فوجداری عدالتوں میں بھیجنے کے حکم دیا جائے۔
وفاقی حکومت کو سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز سے ہمیشہ کے لیے روکنے کا حکم جاری کیا جائے۔درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت آرٹیکل 245 کے تحت وفاق، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں فوج طلب کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دی۔عدالت آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کا نوٹیفکیشن اور دیگر متعلقہ دستاویزات پبلک کرنے کا حکم جاری کرے، آرٹیکل 245 کے نفاذ کے آئین کے آرٹیکل 10، 14، 15 اور 19 پر براہِ راست اثرات ہیں، گرفتار تمام ملزمان کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔ معلوم ہوا ہے کہ سول سوسائٹی کی جانب سے درخواست گزاروں میں کرامت علی، فہیم زمان خان، مہناز رحمٰن، پروفیسر اے ایچ نیئر، اور سید ذوالفقار حسین گیلانی شامل ہیں، درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت داخلہ، اور وزارت دفاع سمیت پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان حکومتوں کو بھی فریق بنایا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں