اسلام آباد (پی این آئی) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ فی الحال سیاسی جماعت بنانا ہمارا ارادہ نہیں لیکن پارٹی بنانا ہمارا حق ہے، حکومت کا خزانہ خالی سالانہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے بھی قرض لینا پڑتے ہیں۔
11ہزار ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرتے اور 60 فیصد صوبوں کو دے دیتے ،باقی جو 5ہزار ارب بچا ہے وہ قرضوں پر سالانہ سود دینے کیلئے ناکافی ہے۔ انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایک سال سے ری امیجنگ مختلف شہروں میں سیمینار کئے ہیں، ہمیں کہا جا رہا تھا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے اسپانسرڈ ہیں، ہم نے کہا کہ ہم کوئی اسپانسرڈ نہیں ہم سب لوگوں کو بلاتے ہیں، جس کو بات کرنی ہے کہ ہم نے سب کو دعوت دی۔ ہمارا سیاسی جماعت بنانے کا ارادہ نہیں، لیکن ہمیں بھی سیاسی جماعت بنانے کا حق ہے، اگر دوسرے سیاسی لوگ جماعتیں بنا سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں بنا سکتے، ٹھیک ہے ہم خاندانی سیاستدان نہیں لیکن ہم شہری ہیں ہمیں بھی جماعت بنانے کا حق ہے، ہم پاکستان کے برابرکے سیاستدان ہیں، سیکنڈ اننگز میں پوچھ رہے کہ پانچویں روز رمیچ کارزلٹ کیا ہوگا؟پانچوں دن آنے تو دو پھر دیکھ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماراخزانہ اس طرح خالی ہے کہ حکومت کو سابق قرضوں پرسالانہ سود دینا پڑتا ہے۔
وہ بھی ہم پورا نہیں کرسکتے، ہم کو سود دینے کیلئے بھی قرض لینا پڑتا ہے، جو ہم11ہزار ارب روپے ٹیکس لیں گے ، اس میں 60فیصد صوبوں کو دے دیتے ہیں، جو 5ہزار ارب بچا ہے وہ قرضوں پر سالانہ سود دینے کیلئے ناکافی ہے، حکومت کا خزانہ قرض پر سود ینے کیلئے بھی پیسے کم ہے ، حکومت اپنے اخراجات بھی کم نہیں کررہی۔حکومت کو چاہیئے کہ اپنے اخراجات کم کردے، پی ایس ڈی پی، پبلک سیکٹرڈویلپمنٹ ، این ایف سی کو ریوائز کرسکتے ہیں، نجکاری کرسکتے ہیں۔ ہم نے بہت زیادہ غلطیاں کی ہوئی ہیں۔ ان کا خمیازہ ہماری آج عوام بھگت رہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں