لاہور (پی این آئی) سابق وفاقی وزیر چوہدری سالک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پرویز الہی کو ثبوت کے بغیر پکڑ کر ہراسمنٹ کرنا غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز الہی کے خلاف کرپشن کے شواہد ہیں تو وہ سامنے آنے چاہیں۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ پرویز الہی کو پارٹی میں واپس لانے کیلئے جیل میں ملاقاتیں نہیں کیں، شجاعت حسین ان کی خیریت دریافت کرنا چاہتے تھے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین کے ہمراہ پرویز الہی سے جيل ملاقاتوں میں سیاسی بات نہیں بلکہ گلہ کیا۔ پرویزالہی نے میری بات کی تائید کی، بولے جیل سے باہر آئوں گاتوسب ٹھیک كر لوں گا۔ واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے اینٹی کرپشن پنجاب کی درخواست منظور کرتے ہوئے پرویز الہی کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر ان کے حوالے کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں اینٹی کرپشن حکام کی درخواست کی سماعت ہوئی جس میں پرویز الہی کو پیش کیا گیا۔ درخواست دائر ہونے پر پرویز الہی کے وکیل سردار عبدالرازق نے کہا کہ پرویزالٰہی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اسٹاف کو بھرتی کیا، کیا وزیراعلی اپنا چیف سیکریٹری تعینات نہیں کرسکتا ؟ کل پرویزالٰہی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، کل عدالت نے پرویزالٰہی کو ڈسچارج کیا، وزیراعلی کے پاس اختیار ہے کہ اپنا استاف تعینات کرے۔ وکیل صفائی سردار عبدالرازق نے کہا کہ جنوری سے اب تک سیاسی انتقام کا نشانہ بنایاجارہا، کمرہ عدالت سے ڈسچارج ہوتے ہیں تو پھر گرفتار کرلیتےہیں، محمد خان نامی شخص کو چیف سیکرٹری تعینات کرنا کہاں سے اختیارات سے تجاوز ہے؟ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ انکوائری بتائیں کب سے شروع ہوئی ہے؟ اس پر وکیل صفائی نے کہا کہ رات کو ڈی جی اینٹی کرپشن بیٹھ کر مقدمہ بناتا رہا ہے، لاہور ہائی کورٹ نے کہا پرویزالٰہی کو گرفتار نہیں کرسکتے، پھر کیسے گرفتاری کررہے؟
کل لاہور کے جج نے پوچھا اور کوئی کیس تو نہیں ان کے خلاف ؟ کل پراسیکیوشن نے جج کو بتایا کہ کوئی مقدمہ پرویزالٰہی کے خلاف نہیں۔ جج نے کہا کہ اور کوئی کیس ہے پرویزالٰہی کے خلاف تو بتا دیں؟ اس پر وکیل نے کہا کہ بتا کر نہیں مقدمات بناتے، گیارہ مقدمات ایسے ہی بنا دیے گئے ہیں۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ بہت افسوس ہوا، حیران کردیا ہے مجھے، پرویزالٰہی کے خلاف اور بھی کوئی مقدمات ہیں تو سامنے لے آئیں، پرویزالٰہی اور ان کے وکلاء کو پانی پلائیں، چائے پلائیں، نفرت انسان سے نہیں، نفرت جرم سے ہے۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اپنے عملے کو پرویزالٰہی کے لیے قہوہ لانے کی ہدایت کردی اور کہا کہ پرویزالٰہی کی صحت کا خیال رکھیں، سب کے لیے آسانیاں پیدا ہوں۔ بعدازاں جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پرویزالٰہی کے رہداری ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے عدالت نے پرویز الٰہی کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرلیا۔ عدالت نے چوہدری پرویز الٰہی کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر اینٹی کرپشن حکام کے حوالے کردیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں