اسلام آباد (پی این آئی)سینئر صحافی سلیم صافی نے پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ عارف علوی جنہوں نے عمران خان او ران کے سرپرستوں کی ایماء پر انہیں ہٹانے کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل کو ریفرنس بھیجا تھا آج انہوں نے ان سے چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف لیا۔
انہوں نے کہا کہ حلف برداری کی تقریب کے بعد دیر تک ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف کی موجودگی خوشگوار حیرت کا باعث بنی۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نجی ٹی وی کے صحافی عبدالقیوم صدیقی نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کا چیف جسٹس بننا واقعتاً ایک معجزہ ہے کیونکہ دیکھا جائے تو ان پر ان کے برادر ججز، اسٹیبلشمنٹ، اس وقت کی حکومت سب ہی حملہ آور تھے اور میڈیا بھی اس کا ایک حصہ تھا کیونکہ اس وقت قاضی فائز عیسیٰ کا نام سکرین پر چلنا شجر ممنوع تھا لیکن آج کے جو لمحات اور مناظر میں نے ایوان صدر میں دیکھے اور جس کو کہتے ہیں آنکھوں کے اندر بس جانے والا تو وہ منظر میں نے دیکھا جو میری آنکھ میں بس گیا ہے۔انہوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی تقریب حلف برداری میں آئیں اور مخصوص سیٹوں پر بیٹھ گئیں جس کے بعد آرمی چیف آئے تو وہ وہاں بیٹھی ہوئی تھیں جس پر آرمی چیف کھڑے رہے، خیال کیا جاتا ہے کہ ان کو کچھ غلط فہمی ہوئی تھی تاہم بعد ازاں چیف جسٹس کی اہلیہ کو بتایا گیا کہ آپ کی نشست آگے ہے جس پر وہ آگے کی طرف آئیں۔انہوں نے کہا یہی نہیں اس کے لیے بھی ایک منظر قابل دید تھا کہ حلف برداری سے پہلے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر مملکت کے گارڈز کو اشارہ کیا جس پر وہ گارڈز جاکر اہلیہ چیف جسٹس کو لے کر آئے اور وہ چیف جسٹس کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگئیں۔
عبدالقیوم صدیقی نے اس موقع پر ایک اور قصہ سناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی گاڑیاں 5 سال بعد تبدیل ہوتی ہیں اسی طرح سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کی گاڑی پرانی ہوگئی ہے ججز کی گاڑیاں تبدیل ہورہی ہیں آپ بھی اس حوالے سے بھجوادیں جس پر قاضی فائز عیسیٰ نے جواب میں کہا کہ مجھے تو نئی گاڑی کی کوئی ضرورت نہیں۔جس پر راوی کا کہنا ہے کہ عمر عطا بندیال اپ سیٹ ہوگئے اور آکر قاضی فائز عیسیٰ سے کہا آپ خود تو کچھ کرتے نہیں ہیں اور دوسروں کو مسائل میں ڈال دیتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں