صدر مملکت کی جانب سے الیکشن کی تاریخ تجویز کرنے کا معاملہ، الیکشن کمیشن نے بڑا فیصلہ کرلیا

اسلام آباد(پی این آئی) الیکشن کمیشن نے صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے عام انتخابات کی دینے تجویز کرنے پر اہم فیصلہ کر لیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن نے صدر کے خط کا جواب نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

 

 

صدر نے خط میں الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ سے رجوع کی تجویز دی۔ ذرائع نے بتایاکہ صدر مملکت نے خط میں قومی اسمبلی انتخابات کی بات کی صوبوں کی نہیں، گورنرز صوبوں کے انتخابات کی تاریخ الگ دیں تو آئینی بحران پیدا ہوگا،صدر اور گورنرز انتخابات کی الگ الگ تاریخ دیں پھر بیک وقت الیکشن نہیں ہو سکتے۔ذرائع کے مطابق صدر مملکت انتخابات کی تاریخ پر سپریم کورٹ میں ریفرنس دینے کیلئے آزاد ہیں،الیکشن کمیشن سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر نہیں کرے گا،ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔یاد رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے دو روز قبل چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے نام نام لکھے گئے خط میں 6نومبر 2023کو عام انتخابات کروانے کی تجویز دی تھی۔

 

 

 

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر ، سکندر سلطان راجہ کے نام خط لکھ کر کہا ہے کہ عام انتخابات قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کے 89ویں دن یعنی پیر 6 نومبر 2023 کو ہونے چاہئیں۔ ایوان صدر سے جاری اعلامیہ کے مطابق صدر مملکت نے 9 اگست کو وزیراعظم کے مشورے پر قومی اسمبلی کو تحلیل کیا، آئین کے آرٹیکل 48(5) کے تحت صدر کا اختیار ہے کہ اسمبلی میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے، تحلیل کی تاریخ سے نوے دن کے اندر کی تاریخ مقرر کرے، آرٹیکل 48(5) کے مطابق قومی اسمبلی کیلئے عام انتخابات قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کے 89ویں دن یعنی پیر 6 نومبر 2023 کو ہونے چاہئیں۔

 

 

صدر مملکت نے کہاکہ چاروں صوبائی حکومتوں کا خیال ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن آف پاکستان کا مینڈیٹ ہے، صدر مملکت نے کہاکہ وفاق کو مضبوط بنانے، صوبوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی کے فروغ اور غیر ضروری اخراجات سے بچنے کیلئے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ہی دن کرائے جانے پر اتفاق ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں