2018 میں مظفر گڑھ سے پی پی کے 3 امیدوار جیتے اس بار 5 امیدوار فتح حاصل کریں گے ، بلاول بھٹو کا دعویٰ

مظفر گڑھ(آئی این پی)پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایک جماعت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کررہی ہے صرف اسے ہی پتا ہے کہ الیکشن فروری میں ہوگے جب کہ آپ کو، مجھے اور الیکشن کمیشن کو بھی نہیں پتا،الیکشن 2018 میں مظفر گڑھ سے پی پی کے تین امیدوار جیتے اس بار امید ہے پانچ امیدوار فتح حاصل کریں گے، ہم نے عمران خان کے خلاف مہم چلائی تو مظفر گڑھ ہمارے ساتھ تھا اور مسلط کیے گئے سلیکٹڈ وزیراعظم کو گھر بھیجا، ملکی معاشی مشکلات کا شکار ہے،

اشرافیہ، سرمایہ دار، ٹائیکونز کو فائدہ پہنچا کر سمجھا گیا کہ معیشت بہتر ہوجائے گی بڑے لوگوں کو سبسڈی دینے کے بجائے عام آدمی کو سہولت دی جائے کیوں کہ عام آدمی کو معاشی طور پر مضبوط کرنے سے ہی معیشت بہتر ہوگی، ہم کبھی الیکشن سے نہیں ڈرے اور نہ کبھی عوام سے منہ چھپایا، پیپلز پارٹی کے لوگ مقابلہ کرنا جانتے ہیں وہ دن دور نہیں جب ہم ایک بار پھر پیپلز پارٹی کی حکومت بنائیں گے، ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن جلد از جلد ہونے چاہئیں۔ مظفر گڑھ میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ مہر ارشاد احمد سیال سے ان کے بھائی کے انتقال پر تعزیت کے لیے آئے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ سوگوار خاندان کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت اور حوصلہ عطا فرمائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی بحیثیت جماعت اس تکلیف دہ آزمائش میں اپنے نمائندے کے ساتھ کھڑی ہے۔ چیئرمین بلاول نے کہا کہ مظفر گڑھ کے عوام نے مشکل وقت میں پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مظفر گڑھ کے عوام نے قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو اور پھر شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو غیر متزلزل حمایت کی پیشکش کی۔ انہوں نے پارٹی کو کبھی مایوس نہیں کیا۔ 2018 کے انتخابات میں ریاست کے دباؤ کے باوجود مظفر گڑھ کے عوام کی وجہ سے ہمارے تین قومی اسمبلی کے نمائندے فاتح بن کر سامنے آئے۔ امید ہے کہ مظفر گڑھ آنے والے انتخابات میں ہمیں پانچ فاتح قومی اسمبلی ممبران دے گا۔چیئرمین بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مظفر گڑھ سے تعلق تین نسلوں پرانا ہے۔ ہم نے ہر دور میں جمہوریت دشمن عناصر کا ایک ساتھ مقابلہ کیا ہے، چاہے وہ جنرل ضیاء کا ہو، جنرل مشرف کا یا حالیہ سلیکٹڈ دور کا۔ انہوں نے کہا کہ مظفر گڑھ کے عوام نے تحریک عدم اعتماد شروع کرتے ہوئے پارٹی کا ساتھ دیا اور اسلام آباد پہنچنے کے لیے لانگ مارچ میں حصہ لیا جس کی وجہ سے ہمارے لیے ایک ایسا کارنامہ ممکن ہوا جسے حاصل کرنا ناممکن سمجھا جاتا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں