اسلام آباد(پی این آئی) جے آئی ٹی نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کی تفتیش مکمل کر لی،چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 10نامزد مقدمات میں گناہ گار قرار دیا گیا۔
عمران خان کے خلاف مقدمہ 96/23 کا چالان دو ہزار صفحات پر مشتمل ہے،جے آئی ٹی حکام کا کہنا ہے کہ عمران خان کے خلاف سوشل میڈیا سے متعلق 400 سے زائد شواہد ملے۔گرفتار ملزمان کے بیانات اور نشاندہی پر عمران خان کو گناہگار قرار دیا گیا ہے۔اس سے قبل بتایا گیا کہ جے آئی ٹی کو تفتیش میں معلوم ہوا کہ جناح ہاؤس میں جلاؤ گھیراؤ چیئرمین پی ٹی آئی کی ایماء اور ہدایت پر کیا گیا، جے آئی ٹی نے چیئرمین پی ٹی آئی کو تین بار شامل تفتیش کیا۔ جے آئی ٹی اٹک جیل میں بھی چیئرمین پی ٹی آئی کا بیان ریکارڈ کرنے گئی تھی۔جے آئی ٹی کی فائنڈنگ رپورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی نے تفتیش میں جلاؤ گھیراؤ کرانے کا اعتراف بھی کیا۔جے آئی ٹی جلد سانحہ 9 مئی میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری ڈالے گی۔ جے آئی ٹی کی جانب سے عسکری ٹاور کے جلاؤ گھیراؤ کی تفتیش تاحال جاری ہے۔ اس سے قبل 27 اگست کو خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین ایک بار پھر 9 مئی کے واقعات سے منحرف ہو گئے۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے اٹک جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی سے 9 مئی کے واقعات سے متعلق 6 مقدمات میں تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور سمیت پوری جے آئی ٹی ٹیم نے پی ٹی آئی چیئرمین سے سوالات کیے۔ جے آئی ٹی نے پوچھا کہ 9 مئی کے بارے میں آپ کی جانب سے اشتعال دلانے کے شواہد موجود ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ میں گرفتار ہو گیا تھا، کسی کو فون کر کے اشتعال نہیں دلایا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ جے آئی ٹی نے سوال کیا کہ ایسی ویڈیوز اور کلپس ہیں جن میں مظاہرین آپ کا نام لیتے نظر آتے ہیں، جس پر سابق وزیر اعظم نے جواب دیا کہ کسی کو نہیں اکسایا سب اپنے طور پر کنٹونمنٹ کے علاقے میں گئے، جلاؤ گھیراؤ میں میری پارٹی کے کارکن نہیں، کوئی اور افراد تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں