اسلام آباد (پی این آئی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تاریخ رقم کر دی۔ مدت مکمل ہونے کے باوجود صدارت کے عہدے پر برقرار ہیں۔عارف علوی اپنی مدت پوری کرنے والے ملک کے چوتھے صدر بن گئے۔پانچ سال سے زائد عہدے پر برقرار رہنے والے پہلے صدر بن گئے۔
نئے صدر کے انتخاب تک آئینی ذمہ داریوں کی ادائیگی جاری رکھیں گے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے 5 سالہ عہدہ صدارت کی آئینی مدت مکمل ہو گئی، عارف علوی نے 9 ستمبر 2018 کو صدارتی منصب سنبھالا تھا۔ عارف علوی عہدہ صدارت مکمل کرنے کے بعد ایوان صدر خالی نہیں کرینگے بلکہ نئے صدر کے انتخاب تک صدارتی فرائض سر انجام دیتے رہیں گے۔ صدر نے گزشتہ ہفتے بعض اہم مشاورتی میٹنگز کے بعد نئے صدر کے انتخاب تک فرائض ادا کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی جبکہ صدر لاہور کا دورہ مکمل کر کے اسلام آباد واپس پہنچے۔ اسلام آباد واپسی سے قبل صدر مملکت عارف علوی نے داتا دربار پر حاضری دی اور خصوصی دعائیں بھی کیں۔ آئین پاکستان کے مطابق صدارتی مدت پانچ سال ہوتی ہے، مدت صدارت ختم ہونے کے بعد چاروں صوبائی اسمبلیاں اور قومی اسمبلی نئے صدر کا انتخاب کرتی ہیں۔موجودہ صورتحال میں صدارتی انتخابات کا الیکٹورل کالج مکمل نہیں جو نئے عام انتخابات کے بعد مکمل ہوگا۔آئین کے آرٹیکل 44 (1) کے تحت صدر مملکت نئے صدر کے انتخاب تک بطور صدر عہدہ پر فائز رہ سکتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اورسابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہاہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی آئینی مدت پوری ہوئی جس میں وہ اپنی آئینی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے۔
انہوں نے ذہن کا استعمال کیے بغیر آئین کے برخلاف آرڈیننس جاری کیے۔ایک بیان میں رضا ربانی نے کہا کہ صدر مملکت نے کئی بار آئین کی خلاف ورزی کی، صدر نے آئین کے خلاف الیکشن کمیشن کے دو ممبران کا تقرر کیا، بین الوزارتی مشاورت کے بغیر جی آئی ڈی سی آرڈیننس جاری کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں