عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کیلئے وزارت خزانہ نے بڑا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزارت خزانہ نے عوام کو بجلی بلوں میں ریلیف دینے کیلئے آئی پی پیز کے لئے مختص 15 ارب سے زائد رقم استعمال کی جاسکتی ہے۔ وزارت خزانہ نے بجلی بلوں میں ریلیف دینے کیلئے بڑا فیصلہ کرلیا ہے۔

بجلی بلوں میں ریلیف دینے کیلئے آئی پی پیز کے 15 ارب سے زائد رقم استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں آئی پی پیز کو ادائیگیوں کیلئے 15 ارب روپے زائد رکھے گئے تھے۔ اب آئی پی پیز کیلئے مختص اضافی رقم کو بجلی بلوں میں ریلیف دینے کیلئے ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے بجلی بلوں میں ریلیف دینے کا نیا پلان آئی ایم ایف کو ارسال کردیا گیا ہے۔مزید برآں آئی ایم ایف کو بجٹ سے باہر ریلیف نہ دینے کی یقین دہانی کروا دی گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارتِ خزانہ نے بجلی بلوں میں ریلیف کا نیا پلان آئی ایم ایف کو بھیج دیا۔ ذرائع کے مطابق آئی پی پیز کیلئے مختص اضافی رقم کو بجلی بلوں میں ریلیف دینے کیلئے ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے، بل سے اقساط وصول ہونے پر 15 ارب سے زائد کی یہ رقم واپس آئی پی پیز کیلئے مختص کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پلان پر وزارتِ خزانہ کے حکام دوبارہ بات کریں گے،نئے پلان میں آئی ایم ایف کو بجٹ سے باہر ریلیف نہ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل آئی ایم ایف نے عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کا حکومتی پلان مسترد کر دیا تھا،آئی ایم ایف حکام نے عوام کو ریلیف دینے کیلئے نیا پلان مانگا۔ نگران حکومت کو 15 ارب روپے کی مالیاتی گنجائش پوری کرنے کا پلان فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔ آئی ایم ایف سے بجلی بلوں میں ریلیف کے پلان پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا،پلان میں بتایا گیا تھا کہ بجلی کے بلوں میں عوام کو ریلیف دینے سے ساڑھے 6 ارب سے کم کا امپیکٹ آئے گا۔بلوں میں ریلیف دینے کیلئے آئی ایم ایف کو بجٹ سے آؤٹ نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی گئی،بلوں کو 4 ماہ میں وصول کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے درخواست کی گئی۔ تاہم آئی ایم ایف نے حکومت کے اعداد و شمار مسترد کر دئیے۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جو پلان پیش کیا گیا اس میں ساڑھے 6 ارب نہیں بلکہ 15 ارب سے زائد کا امپیکٹ آئے گا۔ وزارت خزانہ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے 15 ارب کی مالیاتی گنجائش پوری کرنے کا پلان مانگا، آئی ایم ایف کے ساتھ دوبارہ پلان شیئر کیا جائے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں