اسلام آباد (پی این آئی ) ملک میں 6 ماہ کے دوران ادویات کی قیمتوں میں 70 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کراچی میں ذیابیطس کے مریضوں کیلئے انسولین مارکیٹ سے غائب جبکہ بلڈ پریشر سمیت دیگر جان بچانے والی ادویات بلیک مارکیٹ کے ذریعے من مانی قیمت پر فروخت کی جانے لگی ہیں۔
اس حوالے سے ہول سیل اینڈ کیمسٹ ایسوسی ایشن نے بھی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران ادویات کی قیمتوں میں 50 سے 70 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ ڈریپ حکام کی مسئلے پر غیر سنجیدگی کی وجہ سے انسانی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اگست کی 24 تاریخ کو ملک میں ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا گیا تھا، بلڈ پریشر، خون کی شریانیں کھولنے والی گولیوں کی نئی قیمتوں کا بھی اعلان کیا گیا، ادویات کی نئی قیمتوں نے عوام کے ہوش اڑا دیے تھے۔ بتایا گیا تھا کہ حکومت نے 25 ادویات کی زیادہ سے زیادہ قیمت مقرر کی، انسانی جان بچانےوا لی متعدد ادویات کی قیمتیں بھی بڑھا دی گئی تھیں۔ وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان( ڈریپ) نے مختلف ادویات کی نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا۔ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ ان ادویات میں مختلف بیماریوں کے انجیکشن،گولیاں، انہیلر، سیرپ شامل ہیں جبکہ نئے سالٹ، فارمولیشن، اسٹرنتھ والی ادویات کی قیمتوں کی بھی حد مقرر کی گئی۔ اس کے علاوہ بلڈ پریشر اور خون کی شریانیں کھولنے والی گولیوں کی نئی قیمت متعین کی گئی ۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کینسر کے علاج کی نئی رجسٹرڈ دوا لوریکا کی قمیت 8 لاکھ 46 ہزار 857 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ دمہ کے مریضوں کے استعمال کے انہیلر کی قیمت 1390 روپے مقرر کی گئی۔ ہیپاٹائٹس کے انجیکشن کی قمیت 10 ہزار 275 کر دی گئی جبکہ پیراسٹامول اور ڈیپ ہائیڈرالین کی 20 گولیوں کی نئی قیمت 192 روپے ،ملیریا میں استعمال ہونے والی کلوروکیوین کی قیمت ایک ہزار 7 روپے مقرر کی گئی۔ کینسر کے مریضوں کے انجیکشن بورٹیزومب کی قیمت 17 ہزار 513 روپے اور انفیکشن میں استعمال ہونے والی دوا زیربیکسہ کی قیمت 15 ہزار 356 روپے مقرر کی گئی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں