لاہور (پی این آئی) سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سیکیورٹی تھریٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سیکیورٹی تھریٹ ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی سیکیورٹی کیلئے کوئی انتظام کیا گیا تو مناسب ہے، اٹک جیل میں بھی اوپن کورٹ ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق سائفر کی ایک کاپی وزارت خارجہ کے پاس موجود ہے، سائفر کی ایک کاپی وزیراعظم آفس میں بھی بھیجی جاتی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی خود کہہ رہے ہیں کہ کاپی گم ہو گئی ہے، کلاسیفائیڈ ڈاکومنٹ کو پبلک کرنا یا گم کرنا سنگین جرم ہے، کلاسیفائیڈ ڈاکو منٹ کو پبلک کرنے پر قانون جو کہتا ہے وہی ہو گا، سیکریٹ ڈاکو منٹ کبھی بھی پبلک نہیں کیا جا سکتا۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ لوگوں کو بار بار گرفتار کرنا ایک نئی بات ہے، 25نومبر سے 9مئی تک ہر روز قانون توڑا گیا، ایسا کوئی دن نہیں تھا جس دن پی ٹی آئی نے کوئی ہنگامہ نہ کیا ہو ، ایک بھی ایف آئی آر دکھا دیں جو بغیر قانون توڑے درج کی گئی ہے۔ سابق وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی وجہ سے لوگوں کو ریلیف نہیں دیا جا رہا، لوگوں میں اب بل ادا نہیں کر سکتے، بلوں کی قسطیں کرنے کیلئے آئی ایم ایف کی اجازت کی ضرورت نہیں۔ جتنی مرتبہ قانون توڑا جائے گا ، اتنی مرتبہ ایف آئی آر درج ہو گی، جس پر زیادہ مقدمات درج ہوں گے تو وہ ایک سے رہا ہو گا ، دوسرے میں گرفتارہو جائے گا۔
پروگرام میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو ناراضگی سیاسی طور پر سوٹ کرتی ہے، سی سی آئی کی میٹنگ میں پرانی مردم شماری الیکشن کی کوئی بات نہیں ہوئی، پیپلز پارٹی کو بھی پتہ تھاکہ مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں ہونی ہیں۔ انہوں نے کہا ہےکہ اٹک جیل میں وکیل کرنے کا یا گواہ کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کو آزادی ہونی چاہیے، اگر چیئرمین پی ٹی آئی کو سیکیورٹی تھرٹ کیلئے وہاں رکھا گیا ہے تو درست ہے، عدالت میں پیشی کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی سیکیورٹی تھرٹ کا کہتے تھے جو کہ درست تھا، ہم نے چیئرمین پی ٹی آئی کو پوری سیکیورٹی فراہم کی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں