سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی ذمہ داری کس پر ڈال دی؟

اسلام آباد (پی این آئی) اسحاق ڈار نے ملک میں چینی کی قیمت میں اضافے کی وجہ ناقص گورننس کو قرار دے دیا۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک میں چینی کے ذخائر سے متعلق فالس الارم کی کوئی ضرورت نہیں، ملک میں چینی کا موجودہ ذخیرہ 23 لاکھ میٹرک ٹن ہے اور چینی کی ماہانہ کھپت 5 لاکھ میٹرک ٹن سے کچھ زیادہ ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ چینی کی قیمت میں اضافہ ذخائر کی پوزیشن کی عکاسی نہیں کرتا، چینی کی قیمت میں اضافہ بے ایمان کاروباری طریقوں اور ناقص گورننس کی عکاسی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم حکومت نے تمام تر تصدیق کے بعد ڈھائی لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمدکی اجازت دی تھی، چینی کی برآمد سے پاکستان کو 125 ملین ڈالرکا قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوا۔سابق وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ اگلا کرشنگ سیزن صرف ڈھائی ماہ بعد 16 نومبر سے شروع ہوگا، نئےکرشنگ سیزن کے ابتدائی مرحلے میں تقریباً 10 لاکھ میٹرک ٹن چینی دستیاب ہوگی۔ واضح رہے کہ چینی کی فی کلو تھوک قیمت 4 روپے اضافے کے بعد 164 روپے تک جا پہنچی، جس کے سبب خوردہ قیمتوں پر دباؤ آیا اور اس کی قیمت بڑھ کر 180 روپے ہوگئی۔ مارٹس اور آن لائن اسٹورز پر منگل کو چینی کی قیمت 170 سے 175 روپے سے بڑھ کر 185 روپے تک جا پہنچی ہے۔بڑھتی ہوئی تھوک قیمتوں نے متعدد آئن لائن اور دکانداروں کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ پہلے سے موجود ذخائر سے بڑی تعداد میں پیسے بنائیں۔

پی ڈی ایم حکومت کے 16 ماہ میں رٹ نہ ہونے کے بعد صارفین کو یقین ہے کہ نگران سیٹ اپ نے پیٹرولیم مصنوعات کی فی لیٹر قیمت 20 روپے بڑھا کر، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے زیادہ مایوس کیا ہے۔ تاجروں نے بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ افغانستان کو چینی کی اسمگلنگ غیر رسمی چینلز کے ذریعے جاری ہے جبکہ ذخیرہ اندوزی اور سٹہ بازی میں کوئی کمی نہیں دیکھی جارہی، مزید کہا کہ بڑھتی قیمتیں حیران کن ہیں کیونکہ ملک میں 22 لاکھ 70 ہزار ٹن چینی کا ذخیرہ موجود ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں