جولائی کے بجلی بل قسطوں میں لینے کی تجویز، ریلیف کا فیصلہ نہ ہو سکا

اسلام آباد(انٹرنیوز)بجلی کے بلوں میں ریلیف کیلئے نگراں وزیراعظم کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا، جس میں نگراں صوبائی وزرائے اعلیٰ سے مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم انوار الحق نے بجلی نرخوں اور زائد بلوں پر نگراں وزیر توانائی سے مشاورت کی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں بجلی کے بلوں میں ممکنہ ریلیف اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ متعلقہ اداروں کے افسران اور ملازمین کو مفت بجلی کی فراہمی کے معاملہ پر بھی غور ہوا۔ذرائع کے مطابق بجلی کے بلوں میں فی الحال کمی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، اس کے بجائے زیادہ قسطوں کی تجویز ہے۔

زائد بلوں کی ادائیگی سردی کے بلوں میں ایڈجسٹ کرنے کی تجویز ہے۔اس کے ساتھ بجلی صارفین کو ون سیلب بینفٹ کی تجویز بھی ہے۔ اجلاس میں وزیر توانائی کی جانب سے بجلی کے بلوں میں ممکنہ ریلیف سے متعلق مختلف آپشنز پیش کیے گئے، بجلی کے بلوں میں شامل ٹیکسز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں جولائی کے بل قسطوں میں وصول کرنے کی تجویز پر بھی غور ہوا، عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف سے متعلق حتمی فیصلہ کل ہوگا۔خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے مفت بجلی استعمال کرنے والے افسران کی رپورٹ طلب کرکے تقسیم کار کمپنیوں کو اڑتالیس گھنٹے میں ٹھوس اقدامات کرنے ہدایت کی تھی۔اجلاس کے بعد نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے بتایا کہ وزارت توانائی نے بجلی کے بلوں کے مسئلہ پر تجاویز کو حتمی شکل دے دی ہے، یہ تجاویز کل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی، حتمی فیصلہ کابینہ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔وزارت توانائی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ کیونکہ ان تجاویز اور فیصلوں کی منظوری کی مجاز صرف وفاقی کابینہ ہے، اس لئے فیصلہ کیا گیا کہ تجاویز اور فیصلے منظوری کے لئے وفاقی کابینہ پیش کئے جائیں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے گریڈ 17 اور اوپر کے افسران کو مفت بجلی یونٹس کی سہولت ختم کرنے کا فیصلہ کے بعد نگراں وزیراعظم کی زیر صدارت بجلی کے نرخوں کے حوالے سے ہنگامی اجلاس ہوا جس میں صارفین کو ریلیف دینے کے حوالے سے مشاورت کی گئی تھی۔نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بجلی کے بھاری بلوں پر ملک گیر احتجاج کے بعد کہا ہے کہ نگراں حکومت اپنے مینڈیٹ کے اندر رہتے ہوئے جلد از جلد عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کرے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں