لندن ( پی این آئی ) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے فی الحال وطن واپس نہ آنے کا فیصلہ کر لیا۔ میڈیا رپورٹس میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ملک میں عام انتخابات فروری 2024ء میں ہونے کی صورت میں مسلم لیگ ن کے قائد کو اکتوبر یا نومبر میں وطن واپسی کی تجویز دی گئی ہے۔
جس کے نتیجے میں نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات میں سابق وزیراعظم کے ستمبر میں وطن واپس نہ آنے پر اتفاق کیا گیا، اب ان کی واپسی اکتوبر یا نومبر میں متوقع ہے جب کہ نواز شریف نے وطن واپس آنے کے لیے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی پرواز بک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد کی اپنے بھائی اور پارٹی کے صدر شہباز شریف سے ہونے والی ملاقات میں آئندہ کی سیاسی حکمت عملی اور ملکی سیاست کے مستقبل پر غور کیا گیا، اس ملاقات میں آئندہ عام انتخابات کے لیے مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم پر مشاورت ہوئی اور پارٹی کے آئندہ کے بیانیے کے حوالے سے غور ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے سابق سینیٹر چوہدری ظفر اقبال نے بھی ملاقات کی، اس دوران گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ جمہوری سسٹم چلتا رہنا چاہیے، کسی صورت ڈی ریل نہیں ہونا چاہیے، وکلاء سے مشاورت جاری ہے، جلد پاکستان واپس آؤں گا۔
اسی طرح پارٹی قائد سے ملاقات کے بعد ن لیگ لاہور کے صدر سیف الملوک کھوکر نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی وطن واپسی کی تاریخ ہفتے تک طے ہو جائے گی، نواز شریف کو استقبال کی تیاریوں سے متعلق بریفنگ دی، سابق وزیراعظم کی جانب سے مزید ہدایات جاری کی گئی ہیں، لاکھوں لوگ اپنے قائد کے استقبال کیلئے آئیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں