لاہور (پی این آئی) جمیعت علماء اسلام ف کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ صورتحال واضح ہوگئی بل پر کوئی جعلی دستخط نہیں ہوئے، صدر سب کو خوش کرنے کے چکر میں ہیں، دونوں بلز سے متعلق میچ فکس تھا۔
انہوں نے کہا کہ صدرنے بل اپنے پاس رکھے اور ان پر کوئی اعتراض نہیں لگایا، صدر نے 10 دن گزر جانے کے بعد بل واپس بھجوا دیئے، دونوں بلز سے متعلق میچ فکس تھا، خواجہ آصف کے ریمارکس پر پی ٹی آئی نے واک آؤٹ کیا، سینیٹ بل پیشی کے موقع پر پی ٹی آئی نے واک آؤٹ کیا تھا، پہلے تاثر آرہا تھا کہ بل پر صدر کے جعلی دستخط کئے گئے ہیں، اب صورتحال واضح ہوگئی بل پر کوئی جعلی دستخط نہیں ہوئے، اب صورتحال واضح ہوگئی کہ صدر سب کو خوش کرنے کے چکر میں ہیں۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ غیر آئینی طریقے سے اسمبلی توڑنے پر صدر کے خلاف کارروائی ہوتی تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا انہوں نے کہا کہ صدر اور سیکریٹری کے تنازع نے ایوان صدر کو فٹبال کا میدان بنا دیا ہے صدر اور ان کے سیکرٹری کی بیان بازی سے ملک تماشا بن رہا ہے۔
عمران خان نے سائفر کے نام پر ملک کو تماشا بنایا اب ڈاکٹر علوی ملک کو تماشا بنا رہا ہے غیر آئینی طریقے سے اسمبلی توڑنے پر صدر کے خلاف کارروائی ہوتی تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا ۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں بد دیانتی کے مضر اثرات کھل کر سامنے آ رہے ہیں، 1995 میں میں بوئی ہوئی طفیلی جڑ نے پور ملک اور معاشرے کو لپیٹ میں لے لیا ہے 90 دن کے اندر آزادانہ غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات ہی ملک کو درست سمت میں لے جائیں گے 90 دن کے اندر انتخابات نہ کرانا آئین کی خلاف ورزی ہوگی الیکشن کمیشن 90 دن کے اندر انتخابات کروا کر اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں