اسلام آباد(پی این آئی) انسداد دہشت گردی عدالت نے ایمان مزاری اور علی وزیر کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزمان کو 24 اگست کو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما علی وزیر کو انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ایمان مزاری کی وکیل زینب جنجوعہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کل بھی انہوں نے کہا کوئی انویسٹی گیشن نہیں کی ۔ ایمان مزاری کا موبائل اور لیپ ٹاپ ریکور کر لیا گیا ہے ۔ ایک وقوعے پر 2 مقدمات درج کیے گئے ہیں ۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پہلی ایف آئی آر میں ناقابل ضمانت دفعات ہیں۔ ایمان مزاری وکیل ہیں، پہلے بھی شامل تفتیش ہوتی رہی ہیں، اب بھی ہوتی رہیں گی ۔ اس ملک میں وکالت کرنا بھی جرم بن گیا ہے۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر نےعدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ریاست کے خلاف تقریریں کیں۔ اس موقع پر ایمان مزاری کی تقریر کا ٹارنسکرپٹ عدالت کے سامنے پڑھا گیا۔ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ایمان مزاری کے خلاف پہلے بھی مقدمہ درج ہوا تھا اور ان کی جانب سے غیر مشروط معافی کے بعد وہ کیس ختم ہوا تھا ۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ وائس میچنگ کرانی ہے، فوٹو گرائمیٹری ٹیسٹ کرانا ہے ۔ کل ہم نے یہ سب کچھ ٹرائل میں عدالت کے سامنے لانا ہے۔ یہ پہلا ریمانڈ ہے، عدالت ریمانڈ منظور کرے، ہم نے انویسٹی گیشن کرنی ہے ۔ ایمان مزاری نے دوبارہ وہی جرم کیا ہے جو انہوں نے پہلے کیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں