اسلام آباد(آئی این پی)وزارت قانون و انصاف نے صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کے حالیہ ٹویٹ پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہایسا عمل آئین کی رو کے متصادم ہے، آرٹیکل 75کے تحت صدر کے پاس بل منظور یا مسترد کرنے کیلئے بھجوایا جاتا ہے،صدر کے پاس دوآپشنز کے سوا تیسرا موجود نہیں ہوتا۔اتوار کے روزوزارت قانون و انصاف کی جانب سے صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کے حالیہ ٹویٹ پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا،وزارت قانون وانصاف کا کہنا تھا کہ صدرمملکت کا اقدام آئین کی رو کے منافی ہے،
وزارت قانون وانصاف نے واضح کیا کہ آئین کے آرٹیکل 75کے تحت صدر کے پاس بل منظور یا مسترد کرنے کیلئے بھجوایا جاتا ہے،صدر کے پاس دوآپشنز کے سوا تیسرا موجود نہیں ہوتا،وزارت قانون کے مطابق بل کے معاملے میں دوآپشنز کو استعمال نہیں کیا گیا،صدر مملکت نے جان بوجھ کر اپنی رائے میں تاخیر کی،آئین میں کہیں بھی رائے کے بغیر بل بھجوانے کا ذکر موجود نہیں ہے،وزارت قانون وانصاف کے مطابق ایسا عمل آئین کی رو کے متصادم ہے،اگر صدرمملکت کو تحفظات تھے تواپنی رائے کے ساتھ بل بھجوا سکتے تھے،صدرمملکت ماضی میں ایسا عمل کئی بارکرچکے ہیں،لٰہذا صدر مملکت اس معاملے پر کوئی ایکٹ جاری کرسکتے تھے،وزارت قانون وانصاف کے مطابق یہ عمل انتہائی تشویشناک ہے،صدر مملکت نے اپنے آفس کی توہین کا راستہ اپنایا،صدر مملکت کو اپنی ذمہ داری اٹھاناچاہیے،وزارت قانون وانصاف نے صدر مملکت کے ٹویٹ پر گہرے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعتراض اٹھائے کہ آئین میں صدر مملکت کے پاس دواختیارات واضح کیے گئے ہیں،صدر مملکت بل کو منظور یا مسترد کرسکتے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں