جڑانوالہ (پی این آئی ) رہنما پی پی نیئر بخاری نے صدر عارف علوی کے دماغی معائنے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر علوی نے پی ٹی آئی کارکن اور چیئرمین کے ذاتی ملازم کا کردار ادا کیا، صدر کا ٹوئٹ ان کی ذہنی صورتحال پر سوالیہ نشان ہے۔
جڑانوالہ میں پیپلزپارٹی کے قائدین شیری رحمان اور فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کا اپنے اسٹاف پر الزامات عائد کرنا ان کے عہدے کے شایان شان نہیں، صدر کی دستخط نہ کرنے سے متعلق وضاحت صدی کا سب سے بڑا مذاق ہے، عارف علوی کا بیان جھوٹ گروہ کے سرغنہ چیئرمین پی ٹی آئی کی آلہ کاری ہے۔ نیئربخاری کا کہنا تھا کہ صدرعارف علوی ایک گھناؤنی سازش کے مرتکب ہوئے ہیں، آئین کے تحت صدر نے بلز منظور کیے اور نہ اعتراضات کیے، پارلیمنٹ سے منظور شدہ بلز محدود مدت کے خاتمے پر ازخود نافذالعمل ہوجاتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے متعلق اپنے بیان میں کہا ہے کہ عارف علوی ریاست پاکستان اور وفاق کے صدر ہیں، وہ وضاحت کریں انہوں نے بل پڑھے یا نہیں، وہ بل سے متفق نہیں تھے تو اعتراض لگا کر واپس کرتے۔
ترجمان پی ڈی ایم نے کہا کہ یہ کون سی منطق ہے کہ بل عملے کو تھما دیے گئے؟ 24 گھنٹے بعد آپ کو خواب آیا کہ آپ نے دستخط نہیں کیے، آپ مستعفی ہوں اور ایوان صدر سے نکلیں۔ خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ خدا گواہ ہے میں نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023ء اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023ء پر دستخط نہیں کیے کیوں کہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا، میں نے اپنے عملے سے کہا وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر واپس کر دیں تاکہ انہیں غیر موثر بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے عملے سے کئی بار تصدیق کی کہ آیا بغیر دستخط شدہ بل واپس بھیجے جا چکے ہیں؟ جس پر مجھے یقین دلایا گیا کہ بل واپس بھیج دیئے، تاہم مجھے آج پتا چلا ہے کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کو مجروح کیا، جیسا کہ اللہ سب جانتا ہے، وہ مجھے معاف کر دے گا لیکن میں ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو اس وجہ سے متاثر ہوں گے۔ بتاتے چلیں گزشتہ روز یہ خبر آئی تھی کہ صدر مملکت عارف علوی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کر دئیے ہیں۔
صدر مملکت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پر بھی دستخط کر دئیے، پی ڈی ایم کی گزشتہ حکومت میں قومی اسمبلی اور سینیٹ نے بل منظور ہونے کے بعد توثیق کیلئے صدر مملکت کو بھیجے تھے، دونوں بلوں پر اب عارف علوی نے دستخط کر دئیے ہیں، صدر کے دستخط کے بعد آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل قانون بن گئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں