اسلام آباد (پی این آئی) سابق اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نے کہا ہے کہ ہم 22 سابق ایم این ایز ہیں جمعرات کوآئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے،جس جماعت میں بھی گئے 22 ممبران ساتھ جائیں گے، ن لیگ میں جانے کی بات بہت پرانی اب حالات بدل گئے۔
اختر مینگل کے سوا کسی نے انوارالحق کاکڑ کی تعیناتی پر اعتراض نہیں کیا، انوارالحق کاکڑکے نگران وزیراعظم بننے کی بڑی وجہ بلوچستان ہے،نگران وزیراعظم بنانے کیلئے چھوٹے صوبے کو اہمیت دی گئی۔ انوارالحق کاکڑ بڑی اچھی سوچ کے مالک ہیں ، تعلیم یافتہ ہیں، کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ راجا ریاض نے کہا کہ خبر دے رہا ہوں کہ الیکشن 15فروری سے ایک ہفتہ پہلے یا بعد میں ہوجائیں گے، اگر اس میں کوئی کمی ہوتو میں ذمہ دار ہوں، سیاسی ورکر ہوں مجھے پتا ہے کہ الیکشن فروری میں ہوں گے، کسی کو ابہام ہے تو چیک کر لے الیکشن 15فروری کے آس پاس ہوں گے، پہلے یہ تھا کہ الیکشن کوتھوڑا مزید آگے کیا جائے لیکن پھرسیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے فیصلہ کیا کہ فروری میں الیکشن کرا دیئے جائیں، میں تو آج بھی کہتا ہوں کہ معاشی بحران ہے، مہنگائی بہت زیادہ ہے، غریب غربت سے مررہا ہے، ریاست کی خاطر الیکشن میں تاخیر ہوتی توکوئی حرج نہیں، ہم نے سیاست بہت کرلی اس وقت سیاست کی نہیں ریاست کو بچانے کی ضرورت ہے۔ انوارالحق کاکڑ کا نام شہبازشریف سے پہلی ملاقات میں دے دیا تھا، شہبازشریف نے کہا تھا ہم نے نام کسی کو نہیں بتانے۔
انوارالحق کاکڑ کے نام پر کسی نے تنقید نہیں کی، پارٹی بھی چھوڑ دی اور سینیٹر رکنیت بھی چھوڑ دی ہے۔ راجا ریاض نے کہا کہ ہم 22سابق ایم این ایز ہیں جمعرات کو اکٹھے ہوں گے اور مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے کہ کس جماعت میں جانا ہے، ہم جس طرف بھی جائیں گے 22 ممبران ساتھ جائیں گے۔ میٹنگ میں فیصلہ کریں گے کہ مستقبل کا کیا لائحہ عمل ہونا چاہیئے۔راجا ریاض نے کہا کہ شہبازشریف کے ساتھ کام کیا ہوا ہے چیزیں سیٹ ہوں گی تو بتا دیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں