لاہور(پی این آئی) فرانزک ایجنسی نے ڈی آئی جی شارق جمال کی پُراسرار موت کا معمہ حل کر لیا۔ ڈی آئی جی شارق جمال کی موت ممنوعہ ادویات کے استعمال سے ہوئی۔ڈی آئی جی شارق جمال کے دل کی شریانیں بھی بند تھیں۔
ممنوعہ ادویات کے استعمال اور شریانیں بند ہونے سے دل کا دورہ پڑا۔شارق جمال کے جسم سے کسی قسم کے زہر کے شواہد نہیں ملے۔ اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے لاہور کے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ متوفی شارق جمال کا آدھا منہ کھلا ہوا تھا، ان کے ہونٹوں اور دانتوں پر خون کے نشانات تھے۔رپورٹ کے مطابق شارق جمال کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں پائے گئے ، جسم اکڑا ہوا تھا، شارق جمال کی بائیں کہنی پر زخم کا ایک پرانا نشان تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ لاہور کے ڈی آئی جی شارق جمال ڈی ایچ اے میں واقع گھر میں مردہ پائے گئے تھے۔ شارق جمال کی ڈیڈ باڈی نیشنل ہسپتال پہنچانے والی ایک خاتون اور مرد کو حراست میں لے لیا گیا تھا،تھانہ ڈیفنس اے میں حراست میں لی گئی خاتون اور مرد سے دو گھنٹے تک تحقیقات کی گئی تھیں۔ پولیس نے زیر حراست خاتون کا ابتدائی بیان بھی لے لیا۔
خاتون نے بیان دیا کہ شارق جمال کی طبیعت ذہبی تناؤ کی ادویات لینے سے خراب ہوئی،طبیعت زیادہ خراب ہونے پر ساڑھے 12 ہسپتال لے آئے۔ ہسپتال میں ڈاکٹرز نے انکی موت کی تصدیق کی۔ خاتون نے پولیس کو بتایا کہ شارق جمال کا اہلیہ کے ساتھ تنازع تھا،دوست کے فلیٹ میں رہائش پذیر تھے۔جب کہ پولیس اور فیملی کی جانب سے موت کو نیچرل ڈیتھ قرار دے دیا تھا جس کے بعد زیر حراست لڑکی اور اس کے ساتھی کو رہا کر دیا گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں