کوئٹہ ( پی این آئی ) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اتحاد میں شامل بلوچستان عوامی نیشنل پارٹی انوارالحق کاکڑ کی بطور نگران وزیراعظم تقرری پر خفا ہوگئی، سردار اختر مینگل نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو خط لکھ دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے خط میں بی این پی مینگل کے سربراہ نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کے لیے ایسے شخص کی نامزدگی کی گئی جس سے ہمارے لیے سیاست کے دروازے بند کر دیے گئے، آپ کے اس طرح کے فیصلوں نے ہمارے درمیان مزید دوریاں پیدا کر دیں، اہم فیصلوں میں اتحادیوں کو اعتماد میں نہ لینے سے بد اعتمادی بڑھے گی۔قائد ن لیگ کے نام خط میں اختر مینگل نے لکھا کہ میرا یہ خط 22 جولائی 2022ء کے پیغام کا تسلسل ہے، جن مسائل کا ذکرمیں نے پہلے کیا تھا کاش اُن میں کمی آتی لیکن آج بھی وہی بلوچستان، وہی جبری گمشدگیاں ہیں، سیاسی حل کی بجائے بندوق سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، موجودہ حالات کا حل سیاستدانوں کی بجائے اسٹیبلشمنٹ کی مشاورت سے تلاش کیا جا رہا ہے، بے شک آپ کی جماعت مشرف اور باجوہ کی سازشوں اور غیر آئینی اقدامات کو اتنی جلدی فراموش کرگئی لیکن ہمیں جنرل ایوب سے جنرل مشرف تک کے مظالم اچھی طرح یاد ہیں۔ادھر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی نے موجودہ نگراں وزیراعظم کو ایک مہرہ قرار دے دیا، پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کہتے ہیں کہ بی اے پی پارٹی والے کیا غیرسیاسی ہیں جو ان کے سینیٹرکو نگران وزیراعظم بنایا گیا؟ موجودہ نگران وزیراعظم محض ایک مہرے کے سوا کچھ نہیں ہیں۔
اصل قوتوں سے گزارش ہوگی کہ انتخابات صاف شفاف اور مداخلت سے پاک ہونے چاہییں، ہمیں معلوم ہے یہ وطن ان کا ہے ہمارا نہیں لیکن ایسے فیصلے ہوں کہ عوام کا اعتماد قائم ہو، مقررہ مدت میں انتخابات ہونے چاہیں، ہم الیکشن کے لیے تیارہیں، اے این پی آئينی مدت کے اندر صاف شفاف انتخابات چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2018 سے پاکستان میں آئين وینٹی لیٹر پر پڑا ہے، آئین محض عوام کے لئے آئین ہے، مقتدر قوتوں کیلئے آئین کی مثال ردی ہے، انتشار پھیلانے والے انسانی حقوق کی آڑ میں سزا سے نہيں بچ سکتے، کسی کو حق حاصل نہیں کہ سرکاری تنصیبات اور گھروں میں تھوڑ پھوڑ کریں، جو نام نہاد لیڈر جیل میں مچھر تک برداشت نہیں کرسکتا وہ انقلاب کیسے لائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں