اسلام آباد (پی این آئی) سینیٹر انوار الحق کاکڑ پاکستان کے 8 ویں نگران وزیراعظم بن گئے۔ صدرِ مملکت عارف علوی نے انوار الحق کاکڑ کی بطور نگران وزیراعظم تقرری کی سمری پر دستخط کر دئیے ہیں۔
آج نگران وزیراعظم کے نام پر مشاورت کے لئے وزیراعظم شہباز شریف سے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کی ملاقات ہوئی جس میں انوار الحق کاکڑ کے نام پر بطور نگران وزیراعظم اتفاق ہوا۔وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نے دستخط کرکے ایڈوائس صدرِ مملکت کو بھجوا ئی۔صدر مملکت نے انوار الحق کاکڑ کی بطور نگران وزیراعظم تقرری کی ایڈوائس پر دستخط کر دئیے ہیں جس کے بعد اب انوار الحق کاکڑ ملک کے نگران وزیراعظم کے طور پر ذمہ داریاں نبھائیں گے۔پاکستان تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ نگران وزیراعظم کے لیے انوار الحق کاکڑ کے نام پر ہم سے مشاورت نہیں کی گئی البتہ متعدد رہنماؤں نے یہ امید ظاہر کی کہ انوار الحق کاکڑ مہذب انسان ہیں، توقع ہے کہ وہ آئینی مدت میں صاف شفاف انتخابات کروائیں گے ،تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن مہم کی اجازت ہو گی اور سیاسی قیدیوں کے معاملے پر بھی نوٹس لیں گے۔
تاہم اب ا نوار الحق کا 9 مئی کے واقعات سے متعلق ایک بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں وہ چئیرمین پی ٹی آئی پر سخت تنقید کر رہے ہیں۔۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے 18مئی کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ 9مئی کو سیاسی تاریخ کے سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائیگا، آج ملک میں بحث ہورہی ہے کہ چند عمارتوں پر حملہ آور ہونا اتنی بڑی بات نہیں ہے لیکن یہ ایک سنگین جرم ہے جن عمارتوں پر حملہ کیا گیا وہ پاکستان کی ریاست کا استعارہ تھیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں انتشار پھیلانے والوں کی ہر قدم پر مذمت اور مزاحمت کریں گے جو لوگ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہیں انکے خلاف 1952کے آرمی ایکٹ کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے. اس قانون کے تحت کاروائی میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
یہ ریاست کا قانون ہے اور جس بھی معاملے کا تعلق براہ راست فوج سے ہو اس پر کاروائی آرمی ایکٹ کے تحت کی جاتی ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ عمران خان سیاسی شہید ہوں گے یا نہیں فیصلہ سیاسی تاریخ کرے گی، وہ ہیرو بھی بن سکتے ہیں اور ولن بھی مگر قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا اور اس پر کوئی اثر نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام ،اسٹیبلشمنٹ ،عدلیہ اور میڈیا کے ایک حصے نے عمران خان کو بنایا میں ان کی نہیں بلکہ عمران خان کی مذمت کروں گا کیونکہ مجھ سمیت عوام اور دیگر لوگوں نے عمران خان کو بہتر گورننس ، خارجہ پالیسی کوعام لوگوں کے مفاد میں استعمال سمیت مسائل کے حل کے لئے ووٹ اور ساتھ دیا تھا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں