اسلام آباد (پی این آئی) سینئر رہنما پی ٹی آئی علی محمد خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جب جیل میں میری والدہ ملاقات کیلئے آئیں توبہت دکھ ہوا، والدہ کو جیل کے باہر 4، 5 گھنٹے انتظار کرایا گیا، پھر ملاقات کرائی گئی والدہ نےکہا تھا بیٹا اپنے لیڈر کیساتھ کھڑے رہنا۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ مشرف دور میں نوازشریف کو نہیں 22کروڑ عوام کے مینڈیٹ کو ہتھکڑی لگائی گئی ایسےہی چیئرمین پی ٹی آئی کو نہیں عوام کے مینڈیٹ کے ہتھکڑی لگائی گئی، 9مئی کےواقعات میں جوبھی ملوث ہیں ان کو سزا دیں، اداروں اور عوام کے درمیان جو فاصلے بڑھے وہ نہیں بڑھنے چاہیےتھے۔علی محمدخان نے کہا کہ سیاست کا اور سیاسی احتجاج کا اداروں سےکوئی تعلق نہیں ہے ملٹری تنصیبات پر سیاسی مقاصد کیلئےجانا کسی کا بھی نہیں بنتا۔تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ کیا علی محمدخان غدار اور دہشت گرد ہے انسداددہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تو بہت دکھ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میری ذات سے زیادہ پاکستان عزیز ہے عدالت نےتودہشت گردی کی دفعہ ختم کر دی لیکن الزام پر بہت دکھ ہوا۔اس سے قبل علی محمد خان نے سینٹرل جیل مردان سے رہائی کے بعد اپنے بیان میں کہا تھا کہ 9 مئی کو جس نے بھی غلط کیا اسے سزا ملنی چاہیے۔ علی محمد خان نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ 9 مئی کو جس نے بھی غلط کیا، اسے سزا ملنی چاہیے۔
مجھ پر 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کا جھوٹا الزام لگایا گیا، پی ٹی آئی اور اداروں کے درمیان فاصلے ختم کرنے کی کوشش کروں گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سیاسی انتقام کی نہیں سیاسی استحقام کی ضرورت ہے، ملک کو شفاف الیکشن کی طرف لے جانا چاہیے۔ سابق وزیراعظم پر دہشت گردی کے پرچے کاٹنا پاکستان کی بدنامی ہے۔ انہوں نے کہا جیل میں 80 سالہ ماں کی فکر تھی کہ میرے بغیر والدہ کا وقت کیسے گزرا رہا ہوگا تاہم ماں نے اڈیالہ جیل میں جنگ میں محاذ خالی نہ چھوڑنے کا پیغام دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں