اٹک (پی این آئی) ترجمان محکمہ جیل خانہ جات کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو سیکیورٹی وجوہات پر جیل میں علیحدہ پورشن میں رکھا گیا ہے۔عمران خان کو قانون کے مطابق ایئر کولر ،چارپائی اور چھت والا پنکھا فراہم کر دیا گیا ہے۔
توشہ خانہ کیس میں قید عمران خان کو جیل میں دی گئی سہولتوں سے متعلق ترجمان محکمہ جیل خانہ جات نے مزید کہا کہ عمران خان کو بیڈ میٹرس، تکیا ،ٹیبل اور دو کرسیاں بھی دے دی گئی ہیں۔ جیل اور بیرک کی صفائی ستھرائی کا مکمل انتظام کیا گیا ہے۔عمران خان کو ضروری طبی سہولیات بھی فراہم کی گئی۔جیل مینول کے مطابق ڈاکٹرز کی نگرانی میں عمران خان کو خوراک مہیا کی جا رہی ہے۔ترجمان نے مزید کہا وکیل اور فیملی کو جیل مینول کے مطابق ملاقات کی سہولت بھی حاصل ہے۔ ۔خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل مینوئل کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کردی،جیل مینوئل کے مطابق جن سہولیات کے عمران خان حقدار ہیں انہیں فراہم کی جائیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ جیل مینوئل کے مطابق جن سہولیات کے عمران خان حقدار ہیں انہیں فراہم کی جائیں، اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر وفاق اور صوبائی حکومت 11اگست کو جواب دیں، درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ سیشن کورٹ نے اڈیالہ جیل میں رکھنے کا کہا ، درخواستگزار کے وکیل کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو بغیر وجہ اٹک جیل میں رکھا ہوا ہے۔ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اڈیالہ جیل منتقلی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی۔
وکیل شیر افضل مروت نے خواجہ حارث کی ایف آئی اے میں طلبی کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ گزشتہ روز ہمارے کولیگ کو 9 گھنٹے انکوائری کے نام پر بٹھایا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ میرے علم میں بات آئی ہے،مجھے انتظامی سائیڈ پر اسے دیکھنے دیں،اگر کچھ ہوا تو میں آپکو درخواست دائر کرنے کا کہوں گا۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ اٹک جیل میں عمران خان کو 9/11 کے سیل میں رکھا گیا ہے،ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا کہا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو گھر کا کھانا پہنچانے کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے جیل سہولیات اور منتقلی سے متعلق وفاق اور پنجاب حکومت سے جواب طلب کر لیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں