واشنگٹن(پی این آئی)امریکہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے عام انتخابات میں تشدد کے امکان کو تشویش کی نظر سے دیکھ رہا ہے جس کی وجہ سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد پاکستان کے سرکردہ سیاسی رہنما عمران خان کو الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے۔
بدھ کو وائٹ ہاؤس میں نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یقینی طور پر پاکستان ہمیں تشدد کے واقعات پر ہمیں تشویش ہے جن کی وجہ سے پاکستان میں عدم استحکام بڑھ سکتا ہے، یا کسی بھی ایسے ملک میں جہاں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے ہمارے مشترکہ مفادات ہیں۔ لہٰذا، بالکل ہم اسے تشویش کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔‘ فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جان کربی سے سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا آبادی کے لحاظ سے دنیا کے پانچویں ملک پاکستان میں شدت پسند سیاسی افراتفری کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کی مدت ختم ہو رہی ہے جس کے بعد نگراں حکومت قائم ہو گی جو الیکشن کروائے گی۔ عمران خان پاکستان کے سب سے مقبول سیاسی رہنما ہیں اور انہیں نااہل قرار دیا گیا ہے۔ گذشتہ برس اپریل میں ان کو اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا اور حال ہی میں انہیں کرپشن کے الزامات پر جیل بھیج دیا گیا ہے، تاہم ان کے سپورٹرز کا کہنا ہے یہ الزامات سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے ہیں۔ امریکہ سازشی نظریوں سے بچنے کے لیے عمران خان اور الیکشن کے حوالے سے محتاط تبصرہ کرتا ہے۔ عمران خان امریکہ کے ملٹری آپریشنز پر تنقید کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ایک سینیئر امریکی عہدیدار نے ان کی حکومت ختم کروائی، تاہم امریکہ نے اس دعوے سختی سے تردید کی ہے۔
منگل کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری ’پاکستان کا اندرونی معاملہ‘ ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’ہم پاکستان میں سیاسی اصولوں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی پر زور دیتے رہیں گے جیسا کہ ہم دنیا کے باقی ممالک کے لیے کہتے رہتے ہیں۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں