جج ہمایوں دلاور کو ہل یونیورسٹی سے معطل کیا گیا یا نہیں؟ اصل خبر آگئی

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو اثاثے چھپانے اور کرپشن کے الزام میں سزا سنانے والے جج ہمایوں دلاور کو ہل یونیورسٹی سے معطل نہیں کیا گیا۔

گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر یہ خبر پھیلائی جا رہی تھی کہ ہل یونیورسٹی کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کے احتجاج کے بعد جج ہمایوں دلاور کو ہل یونیورسٹی کے حقوق انسانی اور قانون کے پروگرام سے معطل کر دیا گیا ہے ۔تاہم یونیورسٹی ذرائع نے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمایوں دلاور شیڈول کے مطابق کورس میں حصہ لے رہے ہیں اور کورس کے اختتام تک اس میں شریک رہیں گے۔لندن میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے اس حوالے سے ایک مہم شروع کی تھی اور یونیورسٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ ہمایوں دلاور کو اس پروگرام سے منسوخ کیا جائے۔خیال رہے کہ عمران خان کو سزا سنانے والے جج ہمایوں دلاور پر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ سمیت وکلا نے بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔جج ہمایوں دلاور کی فیس بک پوسٹ کو بنیاد بنا کر ان کے خلاف ایک مہم بھی چلائی گئی تھی۔ گزشتہ روز عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتا سے ایف ائی اے نے اس حوالے سے اٹھ گھنٹے تک سوالات بھی کیے۔ ایف آئی اے نے جج ہمایوں دلاور کی مبینہ فیس بک پوسٹس معاملے کی تحقیقات کیلئے پی ٹی آئی چئیرمین کے وکیل کو منگل کے روز حراست میں لے لیا تھا، ان سے 7 گھنٹوں تک پچھ گچھ کی جاتی رہی، جس کے بعد منگل کی رات کو انہیں رہا کر دیا گیا۔

ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی کے ترجمان قانونی امورنعیم پنجوتھا کو جج ہمایوں دلاور کی پوسٹ کی تحقیقات کیلئے بلایا تھا۔ رہنماء پی ٹی آئی شیر افضل مروت نے بتایا کہ نعیم پنجوتھا کے کلرک نے ان کی حراست کی تصدیق کی۔نعیم پنجوتھا تفتیش کے سلسلے میں ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز گئے تھے، ایف آئی اے نے نعیم پنجوتھا کو جج ہمایوں دلاور کی پوسٹ کی تحقیقات کیلئے بلایا تھا اور بتایا تھا کہ جب تک انکوائری مکمل نہیں ہوتی وہ زیرحراست رہیں گے واضح رہے کہ نعیم پنجوتھا چیئرمین پی ٹی آئی کے قانونی امور کے ترجمان ہیں، گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان سے ملاقات کرانے میں تاخیر کیوں گئی؟ ہوسکتا اس میں حکمت عملی ہو، کہ ہم نے جو ہمایوں دلاور کے فیصلے کے خلاف پٹیشن دائر کرنی ہے، اس میں تاخیر کی جائے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں