واشنگٹن (پی این آئی) ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کا ان کی ماضی میں امریکا پر تنقید سے کوئی تعلق نہیں۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ اور صحافیوں کے درمیان اس متعلق دلچسپ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔ میتھیو ملر سے صحافیوں نے سخت سوالات بھی کیے۔
صحافی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری سے متعلق سوال کیا کہ کیا آپ کو لگتا ہے ان کے خلاف مقدمے کی منصفانہ سماعت ہوئی۔ جس پر میتھیو ملر نے کہا کہ ہم اسے پاکستان کا داخلی معاملہ سمجھتے ہیں اور ہم دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جمہوری اصولوں،انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔صحافی نے سوال کیا کچھ لوگوں نے اس ردِعمل کو دبا ہوا کمزور قرار دیا اور کیا اس کا تعلق عمران خان کی ماضی میں امریکا پر کی گئی تنقید سے ہے جو انہوں نے بطور وزیراعظم کی تھی۔ جس پر میتیھیو ملر نے کہا کہ مجھے لگا کہ سوال کے پہلے حصے کی سمجھ آ گئی، اب مجھے نہیں لگتا کہ آئی ہے۔یہ مزاحیہ ہے۔کیا آپ کا مطلب ہے کہ ہمارا ردِعمل خاموش تھا،یا ان کی گرفتاری پر ردِعمل؟ ۔خاتون صحافی نے کہا کہ جی ہاں، عمران خان کی گرفتاری پر امریکی وزارت خارجہ کا ردعمل۔جس پر میتھیو ملر نے کہا کہ میرا خیال ہے، میں لوگوں کو ہمارے جوابات سے ہر طرح کا مطلب نکالنے دوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان کی اس گرفتاری اور پچھلی گرفتاریوں پر ہمیشہ ہمارا مستقل ردعمل پاکستان کا داخلی معاملہ قرار دینا رہا ہے۔خاتون صحافی نے دوبارہ پوچھا کیا اس کا ماضی میں امریکا پر کی جانے والی تنقید سے کوئی لینا دینا نہیں۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ کمرے کے پچھلے حصے سے آپ پر ہنسا گیا، جب آپ چھٹیوں پر تھیں تو مجھ سے کئی بار یہ سوال پوچھا گیا۔
ہم نہیں مانتے کہ ان کا آپس میں تعلق ہے۔ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ کیا میں اس بارے میں پوچھ سکتا ہوں کہ اگر عمران خان کی گرفتاری اور استغاثہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے جس پر آپ تبصرہ نہیں کریں گے تو پھر یہ نوالنی کیسے سے مختلف ہے۔متیھیو ملر نے کہا کہ بعض اوقات ہم سمجھتے ہیں کہ مقدمات مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ بعض اوقات ایسے کیسز سامنے آتے ہیں جو واضح طور پر بےبنیاد ہوتے ہیں، یعنی امریکا کا ماننا ہے کہ اسے اس معاملے پر کچھ کہنا چاہئیے، یہاں ہم نے یہ عزم نہیں کیا۔صحافی نے کہا عمران خان کے ساتھ ؟۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں یہ اندرونی معاملہ ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں