اسلام آباد(پی این آئی ) سپریم کورٹ کے نامور وکیل ذوالفقار احمد بھٹہ نے کہا ہے کہ توشہ خانہ بدعنوانی کیس میں ملنے والی سزاکے بعد اب تحریک انصاف کے سربرا ہ عمران خان ماضی میں اپنی ہی جماعت کی دائرایک آئینی درخواست کے فیصلے کی لپیٹ میں آنے کی بناء پر اپنی سیاسی جماعت کے چیئرمین کے طور پر اپنا منصب برقرار نہیں ر کھ سکیں گے۔
سپریم کورٹ کے پی ایل ڈی 366/2018ذوالفقار احمد بھٹہ ،(پی ٹی آئی ،پی پی پی ،شیخ رشید احمد،جماعت اسلامی) وغیرہ بنام وفاق پاکستان کیس کے فیصلے کی روشنی میں عمران خان کی پی ٹی آئی کے سربراہ /چیئرمین کی حیثیت خود بخود ہی ختم ہوگئی ہے ، انہوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پانامہ پیپرزلیکس کیس کے مقدمہ میں سزا کے بعد سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت ایک درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ کوئی بھی فرد جسے کسی آئینی عدالت کی جانب سے قصور وار ٹھہراتے ہوئے سزا دے دی گئی ہو اگر وہ کسی سیاسی پارٹی کا سربراہ ہے تو اسے پارٹی کی سربراہی کیلئے بھی ناہل قرار دیاجائے بصورت دیگر سزایافتہ ہونے کے باوجود اسکا سیاست میں کردار جاری رہے گا اوروہ اپنی پارٹی کو کنٹرول کرےگااسکے دستخطوں سے ہی امیدواروں کو انتخابی ٹکٹ جاری ہونگے اور اسی کی جانب سے ہی الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط پر اسکے پارٹی کے منحرف اراکین کو نااہل بھی کیا جاسکے گا، انہوں نے معروف شاعر حکیم مومن خان مومن کی غزل کے دو اشعار( محشر میں پاس کیوں دمِ فرہاد آگیا ،رحم اس نے کب کیا تھاکہ اب یاد آگیا۔
الجھا ہے پاوں یار کا زلف دراز میں،لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا) پڑھتے ہوئےکہا کہ میری درخواست دائر ہونے کے بعدبغض نواز شریف میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اورانکے دست راست شیخ رشید،پی پی پی اور جماعت اسلامی وغیرہ سمیت 15فریقین نے بھی اسی استدعا پر مبنی آئینی درخواستیں دائر کی تھیں بعد ازاں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ آئینی عدالت کی جانب سے قصور وار پایا جانیوالا فرد کسی سیاسی جماعت کا سربراہ بھی نہیں رہ سکتا، اس کیس کی پیروی میں انکی دلچسپی کا یہ عالم تھا کہ عمران خان اور شیخ رشید ذاتی طور پر سپریم کورٹ میں آیا کرتے تھے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں