توشہ خانہ سے کس نے کیا فائدہ حاصل کیا؟ تفصیلات سے قوم کا آگاہ کیا جائے، سراج الحق نے مطالبہ کر دیا

لاہور(آئی این پی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم کے پاس اپیل کا حق ہے۔ جماعت اسلامی بے لاگ احتساب چاہتی ہے، توشہ خانہ سے فائدہ اٹھانے والے تمام افراد کوسمن کیا جائے اور تفصیلات قوم کے سامنے رکھی جائیں۔نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کی کتاب ”میرے رہنما، میرے ہم نوا” کی منصورہ میں تعارفی تقریب سے صدارتی خطاب کے بعد صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سیاسی انجینئرنگ کے ذریعے پہلے پی ٹی آئی اور بعد میں پی ڈی ایم اورپیپلزپارٹی کو مسلط کیا گیا اور مستقبل میں بھی ایسا ہی خطرہ برقرار ہے۔ ملک بچانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ اسے اس نظریہ پر چلایا جائے جس کی خاطر کروڑوں اسلامیان برصغیر نے قربانیاں دیں۔

جماعت اسلامی کو اقتدار ملا تو سیاست دان، ججوں، جرنیلوں سمیت سب کا احتساب ہو گا۔ انھوں نے کتاب کی اشاعت پر ڈاکٹر فرید پراچہ کو مبارک باد دی اور کہا کہ ان کی تصنیف میں سید مودودی کی فکر کے ساتھ ساتھ مولانا گلزار احمد مظاہری کی خطابت کے آثار بھی نمایاں ہیں۔ ڈاکٹر فرید پراچہ نے اپنے زمانے کی ان تمام بڑی شخصیات کا ذکر کیا جنھوں نے فرسودہ نظام کے خلاف جدوجہد کی، تاہم سٹیٹس کو تاحال برقرار ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ قوم کرپٹ نظام اور اس کے پہرے داروں کو ووٹ کی طاقت سے آئوٹ کرے۔ تقریب سے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور سینئر سیاست دان مخدوم جاوید ہاشمی نے بھی خطاب کیا اور ڈاکٹر فرید پراچہ کو پاکستان کی تاریخ اور عظیم شخصیات کی زندگی کے مختلف پہلوئوں سے قوم کو روشناس کرانے پر مبارک دی۔ دیگر مقررین اور اہم شرکا میں سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی، حفیظ اللہ نیازی، سجاد میر، ڈاکٹر حسین احمد پراچہ، مسعود شورش، ڈاکٹر انوار احمد بگوی، جمعیت اہلحدیث کے سربراہ علامہ ابتسام الہی ظہیر، جامعہ نعیمیہ کے مہتمم ڈاکٹر راغب نعیمی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر ساجد انور، مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، مذہبی سکالر مولانا امیر حمزہ اور ڈاکٹر زاہد منیر شامل تھے۔ ڈاکٹر فرید پراچہ نے مقررین اور شرکا کا شکریہ ادا کیا۔سراج الحق نے کہا کہ اس وقت پاکستان سمیت پورا خطہ عظیم خطرے سے دوچار ہے،

دشمن چاہتا ہے کہ یہاں جنگ برپا ہو، یہ ایک گریٹ گیم ہے جس میں ممالک کے جغرافیے تبدیل اور قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔ ہم نے یہ سب عراق، شام، لبنان، یمن، سوڈان اور لیبیا میں دیکھا۔ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی قوت ہے جو ہمیشہ سے دشمنوں کو کھٹکتی ہے اس لیے اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی عالمی سازشیں عروج پر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کا راج اور امن و عامہ کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے، پاک افغان سرحد پر ٹینشن برقرار، ملک کے شمال و مغرب میں خودکش حملے ہو رہے ہیں، جو پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں، گھر، مساجد، مارکیٹیں محفوظ نہیں، روزانہ لاشیں گرتی ہیں، عوام قانون کی پاسداری کرتے اور ٹیکس دیتے ہیں لیکن حکمران انھیں تحفظ فراہم نہیں کرتے بلکہ لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ لشکر بنائو اور خود اپنی حفاظت کرو لیکن لشکر بناتا ہے اس کی بھی لاش ملتی ہے۔ دوسری طرف قومی معیشت تباہی سے دوچار ہے، لوگ مہنگائی اور بے روزگاری سے فاقوں مر رہے ہیں، چند خاندان وسائل پر قابض اور انھوں نے 75برسوں سے عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے، اس ساری صورت حال میں قوم کا پیمانہ صبر لبریز ہو چکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ قوم ووٹ کی طاقت سے اپنی تقدیر بدل اور ملک کو اسلامی اور خوشحال بنا سکتی ہے۔ ملک کو تباہی سے بچانا ہے تو ایمان دار اور اہل لوگوں کو آگے لانا ہو گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں