اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنے ایک بیان میں عام انتخابات 2023 میں تاخیر کا عندیہ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی رکاوٹ ہو تو آئین کے آرٹیکل 254 کے تحت الیکشن کو آگے لے جا سکتے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 51 کے مطابق الیکشن نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے، اب یہ الیکشن کمیشن پر منحصر ہے کہ وہ کتنی دیر میں حلقہ بندیاں مکمل کرتا ہے ، اس میں دو ڈھائی ماہ زائد لگ سکتے ہیں ۔ واضح رہے کہ وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے سی سی آئی کے اجلاس میں نئی مردم شماری کی متفقہ طور پر منظوری دے دی گئی۔ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور ادارہ شماریات سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے حکام شریک ہوئے، اجلاس میں نئی مردم شماری سے متعلق معاملات پر غور کیا گیا۔ وزارت منصوبہ بندی و ترقی نے ڈیجیٹل مردم شماری سے متعلق بریفنگ دی اور ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج پیش کیے۔ اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی آبادی 24 کروڑ 10 لاکھ تک پہنچ گئی۔ اس حوالے سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھاکہ مشترکہ مفادات کونسل کے تمام 8 ارکان نے مردم شماری کی متفقہ منظوری دی۔
انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کا کام 120 دن میں ہونا ہے، قومی اسمبلی میں تمام صوبوں کی نشستوں کا حصہ وہی رہے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت عام انتخابات شائع کی گئی مردم شماری کے مطابق ہوں گے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ڈیجیٹل مردم شماری کے مطابق ملکی آبادی 24 کروڑ 10 لاکھ ہوگئی ہے جبکہ آبادی کی سالانہ گروتھ 2.55 فیصد ہے، سب سے زیادہ گروتھ بلوچستان میں ہے اور سب سے کم گروتھ خیبر پختونخوا میں رجسٹر ہوئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں