باجوڑ (پی این آئی) باجوڑ میں ہونے والے دھماکے میں پانچ بچے بھی جاں بحق ہوئے جن میں سے ایک 7 بہنوں کا اکلوتا بڑا بھائی 12 سالہ ابوذر بھی تھا جو گھر کے معاشی حالات دور کرنے کے لیے چپس فروخت کرتا تھا، وہ ورکرز کنونشن میں چپس بیچنے ہی گیا تھا لیکن دھماکا ہوگیا۔
ضلع باجوڑ میں اتوار کو جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں ہونے والا دھماکا کئی جانیں لے گیا لیکن اس دھماکے میں سات بہنوں کا اکلوتا بھائی اور اپنے والد کی جان 12 سالہ ابوذر خان بھی جان سے چلا گیا۔ابوذر کا تعلق باجوڑ کی تحصیل خار کے علاقے شنڈئی موڑ توحید آباد سے تھا جو ساتویں کلاس کا طالب علم تھا اور اسکول کی چھٹیوں اور فارغ وقت میں چپس فروخت کرتا تھا تاکہ گھر کے معاشی مشکلات دور کرنے میں مدد کرسکے۔ابوذر کی گرمیوں کی چھٹیاں تھیں وہ صبح مدرسے جاکر 9 بجے واپس آکر بازار سے چپس وغیرہ لے کر آتا اور پھر بیچنے چلا جاتا تھا، کبھی گھر کے سامنے اور کبھی جہاں رش وغیرہ ہوتا وہاں بیچتا تھا۔
ابوذر کے والد نے بتایا کہ جب دھماکا ہوا اور ابوذر کہیں نہیں ملا تو اسے اسپتال میں ڈھونڈا، زخمیوں میں دیکھا ابوذر نہیں ملا، پھر مردہ خانے میں کپڑوں سے ابوذر کی پہچان ہوئی۔ابوذر کے والد نے بتایا کہ پہلے میں نے زخمیوں میں چیک کیا، پھر مجھے کہا گیا مردہ خانے میں میتیں ہیں ان میں آکر دیکھ لو، ایک بچے پر چادر پڑی تھی ہٹاکر دیکھا تو چہرہ ناقابل شناخت تھا، کپڑوں سے مجھے کچھ شک ہوا کہ یہ میرا بچہ ہے، نہ اس کے پیروں میں کچھ تھا، نہ ہاتھ میں کچھ تھا، دوسری کوئی نشانی نہیں صرف کپڑوں سے پہچانا۔ابوذر کے چچا کا کہنا تھا کہ ابوذر ایک سمجھ دار بچا تھا جو اپنے گھر کی غریبی کو سمجھتا تھا۔باجوڑ دھماکے میں صرف ابوذر ہی نہیں مزید چار بچے بھی جاں بحق ہوئے ہیں وہ بھی کسی نہ کسی طرح اپنے اپنے گھر کے معاشی حالت دور کرنے گھر سے نکلے تھے لیکن دھماکے نے انہیں اپنوں سے ہی دور کردیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں