لاہور (پی این آئی) پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں سے متعلق تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کی تاریخ گزر جانے کے باوجود حکومت نے نئی قیمتوں کا اعلان نہیں کیا۔
جس کے باعث کئی شہروں میں پٹرولیم مصنوعات کا بحران پیدا ہو گیا۔ وفاقی حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان 31 جولائی کو کیا جانا تھا، تاہم وزارت خزانہ کی جانب سے کوئی اعلان نہ کیے جانے کے باعث کئی شہروں میں پٹرول پمپس بند کر دیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اجلاس جاری ہے، جس میں پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں سے تعلق غور کیا جا رہا ہے۔ جبکہ ماہر معیشت خرم شہزاد کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یکم اگست سے پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہو سکتی ہیں۔ اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے خرم شہزاد نے بتایا کہ پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے، جبکہ عالمی مارکیٹ میں بھی تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اس لیے امکان ہے کہ یکم اگست سے پٹرولیم مصنوعات سستی نہیں ہوں گی، بلکہ ممکن ہے کہ قیمتوں میں اضافہ کر دیا جائے ۔ واضح رہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے اگلے 15 ایام کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان آج رات 12 بجے سے پہلے کیا جائے گا۔ جبکہ پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کے اعلان سے قبل اوگرا نے ایل پی جی مہنگی کرنے کا اعلان کر دیا۔ اوگرا نے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کر کے متوسط اور غریب طبقات کیلئے ایل پی جی استعمال کرنا مزید مشکل بنا دیا ۔ اوگرا نے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا، ایل پی جی کے 11.8 کلو گرام کے گھریلو سلنڈر کی قیمت میں281 روپے51 پیسے اضافے کے بعد نئی قیمت 2373 روپے 64 پیسے مقرر کردی گئی ہے، اسی طرح ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 23 روپے 86 پیسے اضافہ ہوا ہے، فی کلو ایل پی جی کی نئی قیمت 201 روپے 15 پیسے مقرر کردی گئی۔ ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
ایل پی جی کی نئی قیمت پر عملدرآمد یکم اگست سے ہوگا۔ بتایا گیا ہے کہ جولائی کے ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 2092 روپے 13پیسے کا تھا، جولائی کیلئے ایل پی جی کی فی کلو قیمت 177 روپے 29 پیسے مقرر تھی۔ دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اگلے دو ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا ااعلان کردیا ہے، نئی مانیٹری پالیسی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اگلے 2 ماہ کیلئے شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ موجودہ مالی سال میں شرح نمو 2 سے 3 فیصد کے درمیان رہے گی۔ ملک میں مہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد رہنے کی توقع ہے، ملک میں مہنگائی کی شرح 29 اعشاریہ 2 فیصد رہی۔ آنے والے ماہ میں مہنگائی میں کمی متوقع ہے، آئندہ مالی سال مہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد رہے گی، اگلے برس مہنگائی کافی حد تک کم ہوجائے گی۔ مالی سال 2025 تک مہنگائی 5 سے 6 فیصد پر آ جائے گی، مہنگائی میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، ہمارا ہدف مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد پر لانا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں