جج کے گھر کم عمر ملازمہ پر مبینہ تشدد کا معاملہ، متاثرہ بچی کے منہ میں کیا چیز ڈالی گئی؟ لرزہ خیز تفصیلات آگئیں

لاہور (پی این آئی) گھریلو تشدد کا شکار 15 سالہ رضوانہ کی والدہ شمیم نے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ میری بیٹی کے منہ میں تیزاب ڈالا گیا تھا تاکہ وہ بول نہ سکے۔

گھریلو تشدد کا شکار 15 سالہ رضوانہ جنرل ہسپتال کی آئی سی یو میں زیرعلاج ہے جہاں انہوں نے خصوصی گفتگو کی، رضوانہ کی ماں کا کہنا تھا کہ میری بیٹی کی آنکھوں میں چمچے اور راڈ مارے گئے، جج کی فیملی ہمارے اوپر پریشر ڈال رہی ہے، ہمیں پیسوں کی آفر دے رہے ہیں لیکن ہم پیسے نہیں لیں گے۔متاثرہ بچی کی ماں کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں صرف انصاف چاہیے، ہم انصاف کی خاطر لڑٰیں گے، چاہے 10 سال تک کیوں نہ لڑنا پڑے، جج کی بیوی نے بیٹی پر بہیمانہ تشدد کیا ہے،وہ چھ ماہ تک مسلسل تشدد کرتے رہے ہیں۔وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے نے بھی گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رضوانہ کو انصاف دینے کے بجائے ملزمان کو ضمانتیں ملنا افسوسناک ہے۔

مظلوم بیٹی کو بلا تاخیر انصاف دیا جائے اور ملزمان کو گرفتار کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو واقعہ کا نوٹس لے کر رضوانہ کو انصاف دلانے کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ہے، حکومت ہر ممکن کردار ادا کرے گی تاکہ جرم کرنے والے قانون کے مطابق سزا پائیں، رضوانہ کو اس حال میں پہنچانے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزا ملنی چاہیے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close