لاہور(پی این آئی) مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے نگران وزیر اعظم کیلئے 5 ناموں پر اتفاق کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق نگران وزیر اعظم کے انتخاب کیلئے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بظاہر اسحاق ڈار کو نگران وزیر اعظم بنائے جانے کا امکان ختم ہو گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان نگران وزیر اعظم کے انتخاب کیلئے مشاورت شروع ہو گئی ہے۔اس سلسلے میں جمعہ کے روز پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے وفود کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں نگران وزیر اعظم کیلئے ابتدائی طور پر 5 ناموں پر اتفاق کر لیا گیا، فہرست میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام شامل نہیں ہے۔ اس حوالے سے مزید مشاورت عاشورہ کی تعطیلات کے بعد ہو گی۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی رہنماء فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ نگران وزیراعظم غیرجانبدار اور تگڑا ہونا چاہیے تاکہ شفاف الیکشن کرائے،نگران وزیراعظم ایسا تگڑا ہو کہ آرٹی ایس نہ بیٹھ سکے، نگران حکومت کو منتخب والے اختیارات دینے پر پیپلزپارٹی کا اعتراض ہے، پیپلزپارٹی کا مئوقف ہے کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں ابھی جو حکومت چل رہی ہے اس کا نہیں پتا چل رہا کہ نگران ہے یا منتخب؟امید ہے ہم الیکشن کی طرف جا رہے ہیں اور نئے معاہدے منتخب حکومت کرے گی۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اسحاق ڈار کا نام نہ ن لیگ نے دیا اور نہ ہی اس پر ڈسکشن ہوئی، ہماری تین رکنی کمیٹی بنی ہے، اگلے ہفتے ن لیگ کے ساتھ ملاقات ہوگی، ملاقات ہوگی تو نگراں وزیراعظم کے نام سامنے آئیں گے۔دوسری جانب وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کا جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو میں کہنا ہے کہ کوئی ڈیڈلاک نہیں ہے، نہ ہی فیصلے میں کوئی تاخیر ہے، فیصلہ ہوچکا ہے کہ اسمبلی مدت پوری ہونے کے 48گھنٹے پہلے تحلیل کردی جائے گی۔الیکشن کمیشن 60 دنوں کی بجائے 90روز میں الیکشن کے انتظامات کرسکے گا۔اس میں کسی قسم کی تاخیر یا ابہام کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ نگران وزیراعظم کیلئے ایک نام آیا اور وہ مسترد ہوگیا، اسحاق ڈار کا نام کسی نے پیش نہیں کیا، نہ ہی مسلم لیگ ن یا کسی لیڈر نے اسحاق ڈار کے نام کی بات کی، یہ ایک افواہ ہوسکتی ہے جس کی ذرائع سے خبر دی گئی، جبکہ مسلم لیگ ن نے اس کی تردید کی۔
یہ ضرور ہے کہ یہ تجویز ضرور زیربحث ہے کہ کیا نگران وزیراعظم ٹیکنوکریٹ کے علاوہ کوئی اور نہیں ہوسکتا؟ کوئی جج یا بیوروکریٹ کے علاوہ کوئی اور نہیں ہوسکتا؟اس پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، لیکن اگر فیصلہ ہوگیا کہ سیاستدان ہی نگران وزیراعظم ہوگا تو پھر اسحاق ڈار بھی ہوسکتا ہے یا ان جیسا کوئی اور بھی ہوسکتا ہے، اگر اس پر اتفاق رائے نہیں ہوتا پھر یقینا کوئی سابق بیورو کریٹ یا جج ہوسکتا ہے۔لیکن اس میں اہم چیز یہ ہے کہ نگران وزیراعظم ایسا آدمی ہونا چاہیئے جس کی اچھی شہرت ہو، اور ذمہ داری کو پورا کرنے کی صلاحیت ہو۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں