شبر بھائی خیریت ہے، یہ کہانی کہاں سے ایجاد کر دی؟ شبر زیدی کے بیان پر سابق وزیر خزانہ اسد عمر کا ردِعمل آگیا

اسلام آباد(پی این آئی) پی ٹی آئی دور حکومت کے سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے سابق چئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ کہانی کہاں سے ایجاد کر دی؟ میرے وزارت خزانہ سے ہٹنے کا مہینہ اپریل 2019 تھا جب زرمبادلہ کے ذخائر8.7 ارب ڈالر تھے، یہ ڈیفالٹ کی کہانی سے آگئی؟

 

 

انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ شبر بھائی خیریت ہے، یہ کہانی کہاں سے ایجاد کر دی؟ تحریک انصاف کی حکومت بنی اگست 2018 جس کے اختتام پر اسٹیٹ بنک کے زر مبادلہ کے ذخائر 9.8 ارب ڈالر تھے۔میرے وزارت خزانہ سے ہٹنے کا مہینہ اپریل 2019 تھا جس کے اختتام پر زر مبادلہ کے ذخائر 8.7 ارب ڈالر تھے۔ یہ ڈیفالٹ کی کہانی سے آگئی؟ اس موجودہ حکومت کے دور میں زر مبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالر سے بھی کم ہو گئے تھے اور قرضوں کی ادائیگی میں ڈیفالٹ نہیں ہوا تو 8.7 ارب ڈالر پر ڈیفالٹ کیسے ہوتا؟ یاد رہے پی ٹی آئی دور حکومت کے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو جاکر کہا کہ آپ کی حکومت کو10ماہ ہوگئے ہیں یہ جس طرح چل رہی ہے ڈیفالٹ کی طرف جارہی ہے،جس پر سابق وزیراعظم نے وزیرخزانہ اسد عمر کو فون کیا اور کہا شبر زیدی یہ کہہ رہے ہیں؟ اسد عمر نے کہا کہ شبر زیدی ٹھیک کہہ رہے ہیں، جس پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ تم نے مجھے بتایا نہیں؟کہتا میرا خیال تھا کہ آپ کو پتا ہے، اس کے تین چاردن بعد اسد عمر کو تبدیل کردیا گیا۔

 

 

 

انہوں نے کہا کہ میں نے غلطی سے ملتان میں ایک بڑے زمیندار کو نوٹس دے دیا، میرے دفتر میں شاہ محمود قریشی کی قیادت میں نصراللہ دریشک سمیت 40ایم این ایز آئے،کہنے لگے ہم جنوبی پنجاب کے ایم این ایز ہیں، ہمارے بغیر حکومت نہیں چل سکتی۔ میں نے تمباکو مافیا کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کی، اسد قیصر نے کہا کہ ہمارے فرنٹیئر کے ایم این ایز آپ سے ملنا چاہتے ہیں، وہ سارے تمباکو کے کاشتکار ہیں، قبائلی علاقوں میں اسٹیل ری رولنگ ملزپر ہاتھ ڈالا تو فاٹا سینیٹرز نے چیئرمین پی ٹی آئی کو کہا کہ انہیں روکیں۔خیبرپختونخواہ کے ارکان اسمبلی نے کہاکہ آپ ہمارے علاقے میں نہیں آسکتے۔ سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی حکومت چلتی رہتی تو ملک معاشی طور پر تباہ ہوجاتا، تو حکومتی مدت ختم ہونے تک ملک معاشی طور پر تباہ ہوجاتا، اگر حکومت چلتی رہتی تو الیکشن میں پارٹی کو پانچ فیصد بھی ووٹ نہیں ملتا، چیئرمین پی ٹی آئی کو معیشت سے متعلق مشورہ دیتا تھا لیکن چیئرمین پی ٹی آئی مشورہ سننے کے موڈ میں نہیں تھے، ن لیگ کے اراکین کی ٹیکس فائلیں مانگی جاتی تھیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں