اسلام آباد (پی این آئی) تحریک اںصاف کی خاتون رہنما سیمابیہ طاہر ستی کو گرفتار کر لیا گیا۔ سیمابیہ طاہر کو ن لیگی رہنما عطا تارڑ کی جانب سے الزامات کے بعد گرفتار کیا گیا۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ عطا تارڑ نے سیمابیہ طاہر پر پی ٹی آئی کارکنوں کو وکلا کی وردی میں عدالت لانے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ سیمابیہ کارکنوں کو وکلا کی وردی میں عدالت لانے کی ٹریننگ دے رہی ہیں اور ہم نے اس حوالے سے آئی جی کو بتادیا ہے۔ادھر پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی،جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فضل سبحان نے درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے علی محمد خان کی ضمانت منظور کر لی اور انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔جسٹس اعجاز انور نے اے ڈی سی مردان سے استفسار کیا کہ علی محمد خان کو کیوں گرفتار کیا گیا؟۔ اے ڈی سی نے مردان نے بتایا کہ ہم نے تھری ایم پی او کے تحت سابق وزیر مملکت کو گرفتار کیا۔جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دئیے کہ علی محمد خان تو دو ماہ سے جیل میں ہیں،کس طرح انہوں نے امن و امان کی صورتحال خراب کی؟ کیا آپ کی اپنی سوچ نہیں،کوئی بھی آپ کو بتائے گا اور آپ کیس کریں گے؟۔ پشاور ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر مردان کو 8 اگست کو طلب کر لیا۔ جسٹس اعجاز انور نے قرار دیا کہ ڈپٹی کمشنر مردان آئندہ سماعت پر خود پیش ہوں،ایک ڈپٹی کمشنر کو عبرت کا نشان بنائیں گے تو پھر کوئی غیر قانونی کام نہیں کرے گا۔عدالت نے کیس کی سماعت 8 اگست تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ دو روز قبل علی محمد خان کو 8 ویں مرتبہ گرفتار کیا گیا تھا،سابق وزیر مملکت علی محمد خان کو سیشن کورٹ مردان سے رہائی ملنے کے بعد تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا۔ سیشن جج انعام اللہ نے علی محمد خان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے پانچ لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم جاری کیا تھا۔ جبکہ وکیل ریاض پائندہ خیل نے نے کہا کہ علی محمد خان کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن نے لوکل گورنمنٹ کے ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کے الزام میں ایف آئی آر درج کی تھی اور گرفتار ہونے کے بعد علی محمد خان کو مردان جیل منتقل کیا گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں