تین وائس چانسلرز کی کمیٹی معاملے کی تہہ تک پہنچنے تک وہیں بیٹھے گی، چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد کی بریفنگ

اسلام آباد(آئی این پی )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کو چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد کی طرف سے بتایا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی طالبات کے جنسی حراسگی معاملہ پر ایک ہائی پاور کمیٹی بنا رہے ہیں، جس کو نوٹیفکیشن اج ہی جاری ہو جائے گا۔اس ہائی پاور کمیٹی میں تین وائس چانسلر شامل ہوں گے۔ جو معاملہ کی تہہ تک پہنچنے تک وہیں بیٹھے گی۔ ہم آئی بی یو کا آڈٹ اور آپریشن پرفارمینس رپورٹ بنانے جا رہے ہیں۔المیہ ہے کہ ہمیں امپاور ہی نہیں کیا گیا ، بلکہ پہلے سے جو ہمارے اختیارات تھے کم کئے جا رہے ہیں،آئی یو بی معاملے پر دنیا بھر میں ہماری بدنامی ہوئی ہے۔

گیمبیا سے مجھے فون آیا ہے کہ وہاں کے اخبارات میں آئی یو بی کا معاملہ ہائی لائٹ ہوا ہے،اس وقت ہمارے پاس نئے چارٹر کے 35 کیسز آئے ہوئے ہیں۔ جن میں پانچ کو اجازت دی جا رہی ہے۔ سترہ کیسز میں تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہیں۔چیئرمین ایچ ای سی نے آئی یو بی کی جعلی ڈگری سے متعلق زیر بحث معاملہ پر کہا کہ کام کرنے والے بہانے نہیں بناتے اور کام نہ کرنا ہو تو حجتیں ہزار۔ڈپٹی رجسٹرار اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے کمیٹی شرکائ￿ کو بتایا گیا ہے کہ قومی میڈیا میں سامنے آنے والے معاملے پر چیف سیکیورٹی آفیسر کو معطل کیا جا چکا ہے چیف سیکیورٹی افسر اس وقت زیر حراست ہیں اور جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔ اس وقت اس معاملہ کی انکوائری کیلئے تین کمیٹیاں کامنکر رہی ہیں۔ اس انکوائری کمیٹیز کی طرف سے اس معاملے پر جو بھی سفارشات سامنے آئیں گیں جامعہ انتظامیہ اس پر کاروائی عمل میں لائے گی، جعلی ڈگری کے معاملہ پر ڈی پی او بہاولپور نے جعلی ڈگری کے معاملے پر مقدمہ کے اندراج سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ اینٹی کرپشن کے پاس جائے گا۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ دوران اجلاس چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 5000 بچیوں کو معاملہ سامنے آیا ہے جس نے 35000 بچیوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔یہ معاملہ ایف آئی اے (سائبر کرائم) کے حوالے کرنا پڑے گا۔ڈی پی او بہاولپور کو بلایا تھا وہ نہیں آئے اس معاملے پر آر پی او بہاولپور کو بلا لیتے ہیں۔

رکن کمیٹی حامد حبیب نے کہا کہ تینوں کمیٹی اراکین کو بلائیں، ابھی تک ماسوائے چیف سیکیورٹی افسر کی گرفتاری کے کچھ نہیں کیا گیا، وائس چانسلر بھی چھپ گیا ہے، ابھی تک انٹرنل انکوائری نے اس معاملے پر کیا کام کیا ہے۔ رکن کمیٹی حامد حبیب نے پوچھا کہ کیا اس سارے معاملے میں کوئی سیاستدان یا اس کا بیٹا بھی ملوث ہے۔ جس پر آئی یو بی حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ اس وقت اس پر کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔رکن کمیٹی حامد حبیب نے کہا کہ ابھی تک تین ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔اس معاملے میں پوری چین ملوث ہے۔ ایک شخص کو قربانی کا بکرا بنا کر باقی کالی بھیڑوں کو چھوڑا نہیں جا سکتا۔ اس ملوث تمام کرداروں کو بے نقاب کرنا ہو گا۔رکن کمیٹی فرخ خان نے کہا کہ آئی یو بی میں کیمرے جگہ جگہ لگے ہوئے ہیں ، پتا کرائیں کہ وہاں کب سے یہ سارا کھیل جاری تھا۔چیئرمین ایچ ایم سی نے رجسٹرار آئی یو بی سے پوچھا کہ آپ کی اپنی کیا رائے ہے اس معاملے پر۔ رجسٹرار آئی یو بی نے بتایا وہ 2020 سے جامعہ میں بطور رجسٹرار ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ ان کے مطابق اس سارے معاملہ سچ کم اور پراپیگنڈہ زیادہ ہے۔کمیٹی چیئرمین نے ایف ڈی ای حکام کی طرف سے ڈیپوٹیشن ملازمین کا ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئندہ منگل تک ریکارڈ فراہم نہ کیا گیا تو اگلا لائحہ عمل اپنایا جائے گا۔ وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ پانچ برس میں گریڈ سترہ سے اوپر کی 43 ترقیاں دی گئی ہیں۔ یونیورسٹی اپنی بھرتیاں خود کرتے ہے اساتذہ کی ترقیوں کا فیصلہ جامعہ کی ایگزیکٹو کونسل خود کرتی ہے، اس دورانیہ میں 1020 بھرتیاں کی گئی ہیں۔کمیٹی کا اجلاس میں اراکین کمیٹی ڈاکٹر شازیہ صوبیہ اسلم سومرو، زہرہ ودود فاطمی، محمد حامد حبیب، فرخ خان، مسرت آصف خواجہ کرن عمران ڈار کے علاؤہ چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن، جوائنٹ سیکرٹری ایجوکیشن، ڈپٹی ڈی جی ایف ڈی ای، وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں