اسلام آباد(پی این آئی)اسلام آباد کی سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں 35 سوالات پر مشتمل سوالنامہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے وکلا کے حوالے کردیا۔سوالنامے میں تحائف اور اثاثہ جات سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی پر لگائے گئے الزامات اور سوالات شامل ہیں۔
سوالنامے میں چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھاگیاہے کیا آپ نے ٹرائل کے دوران شکایت کنندہ کے شواہد کو سنا اور سمجھا؟ توشہ خانہ کیس سے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟شکایت کنندہ کے مطابق آپ نے مالی سال 2017-18، 2018-19، 2019-20 اور 2020-21 کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائیں، آپ کیا کہیں گے؟سوالنامے کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجنے پر آپ کی جانب سے الیکشن کمیشن میں تحریری جواب جمع کرانےپر سال 2018 سے 2021 تک توشہ خانہ تحائف اپنے پاس رکھنے کے اعتراف پر آپ کیا کہیں گے؟ آپ نے 2018-19 میں حاصل تحائف بیچنے اور 58 ملین روپے حاصل کرنے کا اعتراف کیا، 2019-20 میں حاصل تحائف کو کسی اور کو تحفے میں دینے کا توبتایا لیکن اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا، کابینہ ڈویژن نے توشہ خانہ تحائف کی فہرست بھیجی، شکایت کنندہ کے مطابق 2018-19 میں 4، 2019-20 میں 3 اور 2020-21 میں 5 تحائف حاصل تو کیے لیکن ظاہر نہیں کیے اور بیان جھوٹا دیا۔
اس پر آپ کیا کہیں گے؟عدالت نے سوالنامے میں عمران خان سے استفسار کیا کہ آپ نے 2018-19 میں بیچے گئے تحائف کے خریداروں کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، 2019-20 کے تحائف کس کو تحفے میں دیے؟ 2018-19 میں حاصل تحائف کی مالیت 107 ملین روپے تھی لیکن جمع 21.5 ملین روپے کرائے، کیوں؟ جنوری 2019 میں تحائف کا چالان جمع کرواتے وقت آپ کے بینک اکاؤنٹ میں 30 ملین روپے تھے لیکن2018-19 کے تحائف کے عوض 58 ملین روپے آپ کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل نہیں ہوئے، 2019-20 اور 2020-21 میں حاصل تحائف کو اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا، 2018 سے 2021 تک آپ نے اثاثے چھپائے اور جھوٹی تفصیلات فراہم کیں، آپ کے خلاف شکایت کیوں دائر ہوئی؟عدالت نے مزید پوچھاکہ کیا آپ اپنی طرف سے بطور گواہ پیش ہونا چاہیں گےاور شواہد پیش کرنا چاہیں گے؟ عدالت نے اپنا بیان ریکارڈ کروانے کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کو کل طلب کرلیا اور عدم پیشی پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ بھی سنا دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں