اسلام آباد (پی این آئی) چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے جوائنٹ انکوائری ٹیم کے سامنے بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میرے پاس اوریجنل سائفر کی کاپی آئی نہ کبھی دیکھی۔
نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ وہ انکوائری ٹیم سے تعاون کرینگے، سائفر کے اصل مواد کی موصول سمری پرکوئی خفیہ کوڈ درج نہیں تھا۔سائفرکی اصل کاپی کہاں ہے کے جواب میں سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹیم کوبتایا کہ اس سوال کا جواب سیکرٹری خارجہ، اسوقت پاکستان کے امریکہ میں سفیر یا وزارت خارجہ سے پوچھیں، چئیرمین تحریک انصاف نے تحقیقاتی ٹیم کے کئی سوالات کے تسلی بخش جوابات نہیں دیے اس لیے چئیرمین تحریک انصاف کو دوبارہ جولائی کے پہلے ہفتے میں طلب کرنے کا امکان ہے۔مزید بتایا گیا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ چئیرمین تحریک انصاف کا رویہ دوستانہ تھا۔ عمران خان نے بیان میں مزید بتایا کہ وہ ایک سیاسی آدمی ہوں لہذا عوام کواپنی جماعت کا بیانیہ دینا میرا ائینی حق ہے۔
ادھر اسلام آباد کی سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں 35 سوالات پر مشتمل سوالنامہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکلا کے حوالے کردیا۔سوالنامے میں تحائف اور اثاثہ جات سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی پر لگائے گئے الزامات اور سوالات شامل ہیں۔ سوالنامے میں چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھاگیاہے کیا آپ نے ٹرائل کے دوران شکایت کنندہ کے شواہد کو سنا اور سمجھا؟ توشہ خانہ کیس سے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟شکایت کنندہ کے مطابق آپ نے مالی سال 2017-18، 2018-19، 2019-20 اور 2020-21 کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائیں، آپ کیا کہیں گے؟ عدالت نے سوالنامے میں عمران خان سے استفسار کیا کہ آپ نے 2018-19 میں بیچے گئے تحائف کے خریداروں کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، 2019-20 کے تحائف کس کو تحفے میں دیے؟
2018-19 میں حاصل تحائف کی مالیت 107 ملین روپے تھی لیکن جمع 21.5 ملین روپے کرائے، کیوں؟ جنوری 2019 میں تحائف کا چالان جمع کرواتے وقت آپ کے بینک اکاؤنٹ میں 30 ملین روپے تھے لیکن2018-19 کے تحائف کے عوض 58 ملین روپے آپ کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل نہیں ہوئے، 2019-20 اور 2020-21 میں حاصل تحائف کو اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا، 2018 سے 2021 تک آپ نے اثاثے چھپائے اور جھوٹی تفصیلات فراہم کیں، آپ کے خلاف شکایت کیوں دائر ہوئی؟ عدالت نے مزید پوچھاکہ کیا آپ اپنی طرف سے بطور گواہ پیش ہونا چاہیں گےاور شواہد پیش کرنا چاہیں گے؟ عدالت نے اپنا بیان ریکارڈ کروانے کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کو کل طلب کرلیا اور عدم پیشی پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ بھی سنا دیا۔سوالنامے کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجنے پر آپ کی جانب سے الیکشن کمیشن میں تحریری جواب جمع کرانےپر سال 2018 سے 2021 تک توشہ خانہ تحائف اپنے پاس رکھنے کے اعتراف پر آپ کیا کہیں گے؟
آپ نے 2018-19 میں حاصل تحائف بیچنے اور 58 ملین روپے حاصل کرنے کا اعتراف کیا، 2019-20 میں حاصل تحائف کو کسی اور کو تحفے میں دینے کا توبتایا لیکن اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا، کابینہ ڈویژن نے توشہ خانہ تحائف کی فہرست بھیجی، شکایت کنندہ کے مطابق 2018-19 میں 4، 2019-20 میں 3 اور 2020-21 میں 5 تحائف حاصل تو کیے لیکن ظاہر نہیں کیے اور بیان جھوٹا دیا، اس پر آپ کیا کہیں گے؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں