اسلام آباد (پی این آئی) چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے آج سپریم کورٹ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدراتی ریفرنس دائر کرنے کی ذمہ داری اس وقت کی اسٹبلشمنٹ پر ڈال دی۔
سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت میں صحافیوں نے عمران خان سے سوال کیا کہ کیا قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس بھیجنے کو اپنی غلطی مانتے ہیں؟ جس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں تو قاضی فائز عیسیٰ کو جانتا بھی نہیں ۔میری تو جج صاحب سے کبھی ملاقات بھی نہیں ہوئی ۔ ہمیں تو ریفرنس بھیجا گیا تھا ہم نے آگے پہنچا دیا۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کو ریفرنس اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے بھیجا تھا؟ ۔جس کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ کیا آپ کو کسی قسم کا شک ہے؟۔عمران خان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جب میں وزیراعظم تھا تو نیب آزاد تھا، ہم نیب میں کوئی مداخلت کرتے تھے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی انکوائری ختم ہو جائے اور آپ پھر سے اسے چلوا دیں۔عمران خان نے مزید کہا کہ میرے اوپر تین سالوں کے بعد دو کرپشن کے کیسز بنائے گئے۔ ثابت کروں گا توشہ خانہ سے ایک ایک چیز قانون کے دائرے میں کی، میں اب یہ بھی کہوں گا کہ سابقہ دور کے معاملات بھی کھولیں۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے توشہ خانہ سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست نمٹا دی۔ سپریم کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس کا ٹرائل روکنے کی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی استدعا مسترد کر دی ہے،عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھیج دیا۔عدالت عظمٰی نے قرار دیا کہ امید ہے اسلام آباد ہائیکورٹ چیئرمین پی ٹی آئی کی دیگر درخواستوں کے ساتھ یہ کیس بھی سنے گی۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ کے معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی،عدالت نے کیس دونوں فریقین کی رضا مندی سے نمٹا دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں