اسلام آباد (پی این آئی) سینئر پی پی رہنما اور وفاقی وزیر قدرتی و آبی وسائل خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم سیاسی آدمی ہو اور اگر اکانومسٹ بھی ہو تو بہتر ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ نگران وزیراعظم ایک سیاسی عہدہ ہے، اس لیے اس پر کسی سیاستدان کو ہی ہونا چاہیےتاکہ وہ سیاسی فیصلہ کرسکے۔ وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ میں پیپلز پارٹی کے موقف پر بات نہیں کروں گاوہ فیصلہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ سمیت دیگر جماعتیں مل بیٹھ کرہی طے کریں گی۔خورشید شاہ نے کہا ہے کہ مگر یہ ابھی طے نہیں ہوا لیکن جو بھی فیصلہ ہو گا وہ مل بیٹھ کرہی ہو گا۔ ادھر سینئر لیگی رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے اسحاق ڈار کے نگراں وزیراعظم بننے کا امکان مسترد کر دیا۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسحاق ڈار کے نام پر اعتراضات شروع ہو گئے ہیں رولنگ پارٹی سے کوئی نگراں وزیراعظم آئےگا تو لوگ اعتراض کریں گے۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بنانے کیلئے کام بھی شروع نہیں ہوا خواہش ہے اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بنایا جا سکتا ہے تو اچھی بات ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت میں نگراں وزیراعظم کا کردار ایک ایمپائر کا ہوتا ہے اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بنانے کی تجویز کسی سطح پر زیر غور نہیں آئی۔
اسی طرح وزیرِ مملکت پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر برائے خزانہ اسحاق ڈار کو کوئی بھی ذمے داری دی جائے، وہ اس کے اہل ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم کے لیے لیڈر آف دی ہاؤس تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں گے۔ مصدق ملک نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار معاملات بہت اچھے انداز میں لے کر چلے ہیں، اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کوئی بھی ذمے داری دی جائے وہ نبھائیں گے۔وزیر مملکت نے مزید کہا کہ سیاسی جوڑ توڑ پر اس وقت کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔ مصدق ملک کا کہنا تھا کہ نئی مردم شماری پر اعتراضات ہوگئے جنہیں دور کرنے میں کئی ماہ لگ گئے، نئی مردم شماری اگر نوٹیفائی کردی جائے تو اس کے مطابق الیکشن میں چار سے چھ ماہ چاہئیں، حکومت کا مؤقف ہے کہ پرانی مردم شماری پر الیکشن کرا لیا جائے۔مصدق ملک نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کے لیے چار سے چھ ماہ درکار ہوں گے، ن لیگ کا مؤقف ہے کہ پرانی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر الیکشن کرا لیے جائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں